میرے بچوں، بیوی اور ماں باپ کی لاشیں ملبے سے تو نکالنے دو، غزہ سے دلخراش کال
شمالی غزہ میں ہلال احمر کے ایک طبی عملے کے رکن احمد ابو فاؤل کے ساتھ اسرائیلی افواج کی جانب سے ڈھائے جانے والے بد ترین ظلم کی داستان دنیا کے سامنے آئی ہے۔ احمد کا پورا خاندان انکے مکان کے ملبے تلے دب کر مر چکا ہے اور انہیں انکی لاشیں دفنانا نصیب نہیں ہے۔ احمد کی زندگی میں پیش آنے والے اس ناقابل یقین واقعے کا آغاز رواں ماہ 12 دسمبر کو ہوا تھا، یہ ایک انسانی المیہ تھا جو اب بھی جاری ہے۔ احمد بتاتے ہیں کہ اُس دن (12 دسمبر) وہ شمالی غزہ کی پٹی میں اپنے روزمرہ کام، یعنی زخمی فلسطینیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے سلسلے میں گھر سے نکلے ہی تھے کہ انھیں اپنے ایک پڑوسی کا وہ ٹیکسٹ میسج موصول ہوا۔ س میسج میں لکھا تھا ’انھوں نے آپ کے گھر پر بمباری کی ہے۔۔۔ اور آپ کا سارا خاندان ملبے تلے دب گیا ہے۔‘ یہ میسج پڑھ کر میں گھر کی جانب واپس بھاگا۔ وہاں کا منظر اتنا ہولناک تھا کہ میں اُسے دیکھ کر اس جگہ سکتے کی حالت میں منجمد ہو گیا جہاں میں کھڑا تھا۔ پھر میں وہیں بیٹھ گیا۔ اسی دوران وہاں موجود لوگوں نے اس عمارت سے زندہ بچ جانے والے لوگوں کو نکالنا شروع کیا جہاں میرا گھر تھا۔ وہ بچ جانے والوں کو ایک گدھا گاڑی پر رکھ رہے تھے کیونکہ بمباری کے بعد وہاں ایمبولینس نہیں جا سکتی تھی۔‘
’میرے خاندان کے 28 افراد اب بھی مردہ حالت میں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور میں اب تک صرف اپنے ایک بیٹے کی تدفین کر پایا ہوں۔۔۔‘
احمد کہتے ہیں کہ ’اُس گھر میں میرے خاندان کے 70 افراد موجود تھے، بہت سے ایسے تھے جو جبلیہ میں بے گھر ہونے کے بعد یہاں پہنچے تھے۔
احمد بتاتے ہیں کہ ان کے گھر میں موجود ان کے خاندان کے چند افراد ایسے تھے جو بمباری کا نشانہ بن کر زخمی ہوئے تھے اور بے گھر ہونے کے بعد انھی کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔ احمد کے مطابق وہ ان زخمیوں کو بھی درد کش ادویات کے علاوہ کوئی طبی علاج فراہم کرنے سے قاصر تھے اور درد کش ادویات بھی دن میں تین دفعہ دینے کے بجائے محض ایک دفعہ دے رہے تھے کیونکہ ان ادویات کی کمی تھی۔
احمد نے بی بی سی عربی ریڈیو پر نشر ہونے والے پروگرام ’غزہ ٹوڈے‘ میں کال کی اور کہا کہ ’میں بی بی سی کو اپنی کہانی اس لیے سنا رہا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ یہ پوری دنیا سُن رہی ہے۔ انسانیت کے نام پر، ہمارے ساتھ ہمدردی اور انسانوں جیسا سلوک کریں۔ انسان ہونے کے ناطے مدد کریں۔ میں اپنے خاندان کی لاشیں ملبے تلے سے نکالنا چاہتا ہوں۔ ملبے تلے میری چھ ماہ کی بیٹی کی لاش موجود ہے، میرا چار سال کا ایک بیٹا، 11 سال کا دوسرا بیٹا سب ملبے تلے ہیں۔۔۔ انھوں نے اسرائیلی فوج کا کیا بگاڑا تھا؟‘