ایڈیٹوریل

آرمی چیف کا اہم خطاب

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہےکہ دشمن مذہبی، نسلی اور سیاسی کمزوریوں کو استعمال کرکے دراڑیں ڈالنے پر تلے ہیں ، ہمیں پرعزم اور مضبوط قوم کے طور پر ابھرنے کے لئے متحد اور یکجا ہونا پڑے گا،درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے بیان بازی اور پروپیگنڈے کی نفی کرنا ہوگی،قومی مسائل سے متعلق درست نقطہ نظر،سچائی اور علم پر مبنی رائے رکھنے کی ضرورت ہے،اسلام ہمیں امن اور دوستی کا سبق سکھاتا اور بین المذاہب ہم آہنگی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کرسمس تقریب میں شرکت کے لئے کرائسٹ چرچ راولپنڈی گئے جہاں انہوں نے مسیحی برادری کے ساتھ کرسمس تقریبات میں شرکت کی۔ آرمی چیف نے پاکستان میں مقیم تمام مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارکباد دیتے ہوئے مسیحی برادری کے لئے احترام کا اظہار کیا۔ پچیس دسمبر کو بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا یوم ولادت اور کرسمس کا تہوار دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی منایاگیا۔ چونکہ پاکستان میں پاکستان میں رہنے والے غیر مسلم مکمل مذہبی آزادی اور برابری کی سطح پر معاشرے کا حصہ ہیں لہٰذا ریاست کی تمام اہم شخصیات نے بابائے قوم کے یوم ولادت کے ساتھ ساتھ پاکستانی مسیحیوں کی خوشی میں شامل ہوکر یکجہتی کا اظہار کیا بلاشبہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا پاکستانی ہندوئوں کا کوئی تہوار ہو یا پھر مسیحیوں کا، یا پھر مسلمانوں کی عید، سبھی پاکستانی رنگ و نسل اور مذہب و دوسری تفریق کی پرواہ کیے بغیر اکٹھے ہوکر خوشیاں مناتے ہیں اور یہی وہ خوبصورتی ہے جو ہمیں دوسری ریاستوں سے منفرد کرتی ہے۔ صدر مملکت نے مسیحی شخصیات کے ساتھ کرسمس کا کیک کاٹا تو آرمی چیف خود کرسمس کی مبارکباد دینے کے لئے چرچ پہنچ گئے جہاں انہوںنے مدلل خطاب کیا اوروطن عزیز کو درپیش تمام چیلنجز پر بات کی۔ آرمی چیف نے متحد و ترقی پسند پاکستان کے لئے قائد کے حقیقی وژن پرعمل کرنے اور معاشرے میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ پر زوردیا اور بلاشبہ وطن عزیز میں ہر سطح پر بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے کوششیں ہورہی ہیں بلکہ اب تو ان کے مثبت اثرات بھی معاشرے میں نظر آتے ہیںحالانکہ دشمنوںنے اِس حوالے سے عالمی سطح پر منفی پراپیگنڈا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن ہمارے اتحاد و اتفاق نے دشمن کی ہر مذموم کوشش کو خاک میں ملا دیاجبکہ اس کے برعکس بھارت کو دیکھا جائے تو وہاں ہندو ازم کو اتنا فروغ دیاگیا ہے کہ مسلمانوں سمیت تمام مذاہب کے لئے بھارت جہنم بن چکا ہے، وہاں مذہبی آزادی ہے اور نہ ہی اقلیتوں کے لئے روز مرہ کی زندگی میں کوئی آسانی۔ مساجد کی شہادت، گرجا گھروں کی آتشزدگی اور غیر ہندوئوں پر انسانیت سوز مظالم پوری دنیا دیکھتی ہے جبکہ ہمارے یہاں بین المذاہب ہم آہنگی کی بہترین مثالیں دنیا کے سامنے آتی ہیں ۔ آرمی چیف نے اپنے خطاب میں بجا فرمایا ہے کہ اسلام ہمیں امن اور دوستی کا سبق سکھاتا ہے، اسلام بین المذاہب ہم آہنگی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جوکہ وقت کی اہم ضرورت ہے، درپیش چیلنجز اور مسائل سے نمٹنے کے لئے بیان بازی اور پروپیگنڈے کی نفی کرنا ہوگی، اور درحقیقت یہی وہ ذمہ داری ہے جو ہر پاکستانی کو محسوس کرتے ہوئے پوری کرنی ہے اور یہی ملی تقاضا ہے، بلاشبہ قومی مسائل کے بارے میں درست نقطہ نظر، سچائی اور علم پر مبنی رائے رکھنے کی ضرورت ہے، پاکستان کے دشمن مذہبی، نسلی اور سیاسی کمزوریوں کو استعمال کرتے ہوئے دراڑیں ڈالنے پر تلے ہیں، ہمیں ایک پُرعزم اور مضبوط قوم کے طورپر اُبھرنے کے لئے متحد اوریکجان ہونا پڑے گا کیونکہ کمزور اقوام آج کے جدید دور میں ایسے پروپیگنڈے کا شکار ہوکر کمزور سے کمزور تر ہوجاتی ہیںاور پھر اِس کے بعد تباہی وبربادی مقدر ٹھہرتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button