آپا منزہ جاویدآج کے کالم

صحت ہزار نعمت ہے

منزہ جاوید

زندگی کیا ہےپیدا ہونے اور مرنے کے درمیان کا وقت۔انسان ایک وقت میں بہت قیمتی ہوتا ہے اور کبھی یہ انسان بے قدروقیمت بے مول ہو جاتا ہے۔
یہ ایک بوجھ بن جاتا ہے۔اپنے لیے بھی اور دوسروں کے لیے بھی۔ زندگی جہاں بہت کچھ دیتی ہے وہی یہ جابر، سخت دل بن کر چھین بھی لیتی ہے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ دامن میں رکھنے کو جگہ نہیں رہتی اور کبھی سوائے دامن کے کچھ بچتا ہی نہیں ۔وہی انسان جب پیدا ہوتا ہے تو مبارک، مبارک کی آوازوں سے آنگن گونجتا ہے، وہ آنگن کبھی اس قدر خاموش اور پرایا پرایا لگتا ہے۔ اس آنگن کی خاموشی اور بدلاؤ اسے زنجیدہ کر دیتا ہے۔ وہ بچہ جس کے صدقے اتارے جاتے ہیں اس کی تکلیف پے سارا گھر پرشان ہو جاتا ہے وہ بچہ زندگی کی منزلیں طے کرتا نجانے کیوں بے معنی اور ایک فضول بے قدر سے کردار کا روپ دھار لیتا ہے۔ اس کی تکلیف کو اس شدت سے محسوس کرنے والے نہیں رہتے اس کی نذر اور صدقے اتارنے والے نہیں رہتے وقت کے ساتھ اس کی اہمیت کم ہو جاتی ہے۔وہ انسان جو کبھی زندگی کو رنگ بھرے رنگوں میں گلشن کے پھولوں میں محسوس کرتا ہے۔ اڑتے پرندوں میں خود کو دیکھتا ہے۔ آسمان کی سرخی میں اپنے خوابوں کو سجاتاہے۔ پہاڑوں کی چوٹیوں کو فتح کرنا چاہتا ہے۔دنیا کو اپنے خیالات کی دنیا میں قید کرتا ہے۔
وہی انسان کبھی کبھی اس قدر بے بس مجبور ہو جاتا ہے کہ اسے زندگی بے معنی لگنے لگتی ہے۔ وہ اپنے آپ کو پنجرے میں بند پنچھی کی طرح محسوس کرتا ہے۔ وہ سمجھ جاتا ہے زندگی کی تمام دوڑیں تمام تر محنتیں پس قبر تک لے کر جانے کا راستہ ہیں۔زندگی میں کتنا بھی کما لو، جتنی بھی محنت کر کہ دولت، گھر، مال، کوٹھیاں اکٹھی کر لو۔ جب صحت نہیں تو سب چیزیں بے معنی لگتی ہیں۔صحت ہو تو بندہ محنت مزدوری کر کے بھی گزر بسر کر سکتا ہے۔ صحت نہ ہو تو چاہے آپ کے گرد کتنی رنگوں بھی زندگی کھلکھلا رہی ہو آپ کو اچھی محسوس نہیں ہوتی۔ آپ کے چہرے پر خوشی نہیں لا سکتی۔ اللہ تعالیٰ کی عطاء کردہ نعمتوں میں صحت بہت بڑی نعمت ہے۔ اس کا اندازہ جب ہوتا ہے جب انسان بیمار ہوتا ہے۔اسے لگتا ہے جن چیزوں کے حصول کے لئے اس نے صحت کو داؤ پے لگایا تھا وہ سب بے معنی فضول ہیں۔ صحت کی اہمیتِ کسی بیمار، لاچار بستر مرگ پر پڑے ہوئے آدمی سے پوچھیں جو بہت دولت مند ہونے کے باوجود نہ اچھا کھا سکتا ہو نہ چل سکتا ہو۔ اس کی زندگی ایک کمرے تک محدود ہو کر رہ گئی ہو اس کے کھانے میں سے سارے ذائقے ختم کر دیئے گئے ہوں ۔
زندگی جب تک خوبصورت لگتی ہے،جب تک انسان صحت مند رہتا ہے صحت کے بغیر زندگی پنجرے میں بند زخمی پرندے کی ماند ہے۔ جس کا دروازہ کھلا تو ہو لیکن اُڑنے کی طاقت نہ ہو ۔اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کیجیے۔کشادگی رزق کے ساتھ ساتھ اپنی اچھی صحت کا بھی ہر وقت شکر ادا کیجیے ۔اتنا کھائیے جتنی بدن کو ضرورت ہے۔ اپنے آپ کو اتنا تھکائیں جتنی تھکاوٹ آپ کا جسم برداشت کرسکے۔ صحت بھی خزانے سے کم نہیں اس کو سوچ سمجھ کر استعمال میں لائیں۔ اس کی حفاظت کریں جیسے اپنے مال و دولت کی حفاظت کرتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہیں۔ شکر ادا کرنے سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور برکت ہوتی ہے۔شکر کا بہترین طریقہ نماز ہے۔ نماز جہاں ہمیں رب تعالیٰ کے نزدیک کرتی ہے وہیں ہماری مکمل ورزش بھی ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم سجدے سے محروم ہو جائیں اپنی صحت تندرستی کا فائدہ اٹھائیے اور نماز پنچگانہ ادا کیجیے۔اللہ تعالیٰ ہمیں صحت کے ساتھ رکھے کسی کا محتاج نہ کرے۔ آمِین

جواب دیں

Back to top button