آج کے کالماحمد خان

عوام کا پیٹ کیسے بھر یں گے

احمد خان

اقتدار کے حصول کی جنگ ہر گزرتے دن کے ساتھ تیز تر ہو تی جارہی ہے ، انتخابات کے انعقاد کے ذمہ دارادارے کی جانب سے باقاعدہ انتخابات کا شیڈول جاری ہو نے کے بعد اپنے اپنے طور پر سیاسی جماعتوں نے بھی لہو گرم کر نے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ، عوام میں گھل مل کے حوالے سے دیکھاپر کھا جا ئے تو پی پی پی عوامی رابطہ مہم میں اس وقت دوسری سیاسی جماعتوں پر سبقت حاصل کیے ہوئے ہے ، عوام سے رابطہ استوار کر نے میں جناب بلا ول نہ صرف سندھ میں سرگرم ہیں بلکہ پنجاب،خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی جہاں عوام سے ربط ضبط کے لئے کو شاں ہیں وہی متذکرہ صوبوں کے سرکر دہ سیاسی شخصیات کو بھی پی پی پی سے جو ڑ نے کے لئے مصروف عمل ہیں ، عوام سے رابطوں میں لیکن بظاہر اقتدار کی ’’ رفیق ‘‘ سمجھے جا نے والی جماعت مسلم لیگ نون ابھی کھل کر عوام کی جانب ہاتھ بڑھا تی نظر نہیں آرہی۔
لند ن سے لاہور واپسی کے بعد جس طر ح سے نواز شریف نے یک دم سیاسی ماحول گرما دیا تھا ، اغلب امکاں یہی تھا کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد مسلم لیگ نون فوری طورپر ’’ اگلے قدموں ‘‘ پر آکر کھل کر کھیلنا شروع کر ے گی ، مسلم لیگ نون نوازشریف کی کپتانی میں عوام سے اپنے تعلق سیاست کو مزید توانا کر نے کی کو شش کر ے گی بلکہ بہت سو ں کے خیال میںمسلم لیگ نون ایک واضح اور عوام دوست منشور کے ساتھ جلتی پر تیل ڈالنے کا سیاسی فریضہ بھی سر انجام دے گی ، ہو لیکن کیا رہا ہے ، نوازشریف اور مر یم بی بی گرچہ پارٹی اجلاسوں میں شرکت کر رہے ہیں اور پارٹی اجلاسوں کی سربراہی بھی کر رہے ہیں ، سیاسی رہنمائوں سے میل ملا قات کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہو ئے ہیںلیکن جس طر ح سے نواز شریف مر یم بی بی اور شہباز شریف کو سرگرم ہو نا چا ہیے تھا اس طر ح سے مسلم لیگ نون کی اعلیٰ ترین قیادت عوام سے ’ تعلق خاطر ‘‘ کی جولا نی کے لئے ہاتھ پائوں مارتی ہنوز نظر نہیں آرہی ۔ مسلم لیگ نون کی اس گو مگو پالیسی کی وجہ سے مسلم لیگ نون کے امید وار اور ووٹر عجیب ذہنی بے کلی کا شکار ہیں ، اس کے مقابلے میں پی پی پی جہاں عوام سے رابطوں میں اگلے قدموں پر کھیل رہی ہے وہیں امیدوار وں کے انتخاب میں بھی پی پی پی بولڈ فیصلے کر رہی ہے ، یہ الگ بحث ہے کہ انتخابات میں اس کے کیا نتائج نکلیں ، بہر طور پی پی پی بڑی عرق ریزی سے اس خلا کو پر کر نے کی کو ششوں میں مصروف ہے جو تحریک انصاف پر ’’ براوقت ‘‘ آنے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
سیاست سے شدبد رکھنے والے بہت سے ذہنوں میں یہ سوال کلبلا رہا ہے کہ مسلم لیگ نون جس طرح سے نپے تلے بلکہ محتاط انداز اپنا ئے ہو ئے ہے گر مسلم لیگ نون اسی سیاسی چال ڈھال کو اپنا کر چلتی ہے اس صورت مسلم لیگ نون کو آنے والے دنوں میں اچھی بھلی سیاسی رقابت کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے ، یاد رکھنے والی بات کیا ہے ، یہ کہ انتخابی مہم ’’ بیانیہ ‘‘ بنا کر اور پھر اسے تیلی دکھا نے سے انتخابات میں کامرانی حاصل نہیں کی جاسکتی ، عام انتخابات میں کامرانی کے بنیادی طورپر دو اصول ہیں ، اول کو ئی بھی سیاسی جماعت عوام سے رابطہ استوار کر نے میں کمال کی پھرتی دکھلا ئے، دوم اقتدار میں آنے کی آرزومند سیاسی جماعت عوام کی دلو ں کی دھڑ کنوں کے عین مطابق منشور سربازار کر ے ،لیکن وطن عزیز کے بازار سیاست کا عجب معاملہ ہے ، عام انتخابات سر پر کھڑ ے ہیں لیکن عوام کی امنگوں کے عین مطابق ابھی تک سرکردہ سیاسی جماعتیں اپنا اپنا منشور اس طر ح سے عوام کے سامنے عیاں کر نے میں نامراد ہیں کہ جس پر عوامی چوکوں چوباروں میں عوامی طبقے اپنا سر کھپا تے بحث کر تے ایک دوسرے سے الجھتے نظر آئیں۔
سابق ادوار کی طر ح اگر اب کے بار بھی سیاسی جماعتوں نے واضح اور قابل عمل منشور کے بجا ئے صرف’’ میں میں اور صرف میں ‘‘اور ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھا لنے کی بنیاد پر انتخابی مہم سر کر نے کی ٹھا نی ہے ، پھر اس ملک اور عوام کے ساتھ ایک بار پھر ستم بالائے ستم ہو نے والا ہے ، سیاسی جماعتوں کی قیادت اور ان کے امیدواروں سے بصد احترام عرض ہے کہ عوام کو خالی خولی نعروں اور جذباتی تقاریر پرٹر خانے کے بجا ئے اپنا اپنا منشور دیں کہ اقتدار میں آنے کے بعد عوام کے پیٹ بھر نے کے لئے کو ن سی سیاسی جماعت کیا کیا عملی اقدامات کر ے گی، عوام کے بھلے کے لئے کو ن سے منصوبے اور فیصلے سر بازار کیے جا ئیں گے ، کس سیاسی جماعت نے اپنی پٹاری میں عوام کے پیٹ کی آگ سرد کر نے کے لئے کیا کیا رکھا ہے ، بات اس طر ح سے بنے گی ویسے بات نہیں بنے گی، دیکھنا یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں کس طر ح سے بات بنا نے کی کو شش کرتی ہیں ، انتخاب کا ماحول ذرا کچھ اور گرم ہو تو بات کھلے۔

جواب دیں

Back to top button