
میاں محمد نواز شریف کے درینہ دوست سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی تقرری کے لیے میاں نواز شریف کو سفارش کرنے میں سہر فہرست میں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف بننے سے پہلے نجی محفل میں جب کبھی جنرل باجوہ سے ملاقات ہوتی تھی تو جنرل باجوہ کے افکار جمہوریت ، وزیراعظم کی اختیارات ، غیر ریاستی عناصر ، بھارت سے تجارت اور تعلقات کے حوالے سے ہو بہو وہی تھے جو میاں محمد نواز شریف کے تھے۔
ان نے بتایا کہ آرمی چیف کی تقرری سے دو دن قبل میاں محمد نواز شریف ترکمانستان جا رہے تو مجھے بھی ساتھ آنے کی دعوت دی اور میرے ساتھ آرمی چیف کی تقرری کی حوالے سے گفتگو کرتے رہے اور میاں صاحب کو میں اپنی دلیل ( جنرل باجوہ کے حق میں ) دیتا رہا اور میں شام کو گھر واپس آگیا اور میاں صاحب واپس اپنے آفس چلے گئے ۔
کچھ دیر بعد میاں محمد نواز شریف سے ملاقات ہوئی تو مجھ سے کہنے لگے کہ میں نماز پڑھ کے آیا ہوں اور میں نے فیصلہ کیا ہے جو آپ بات کر رہے ہیں( میں اسی پر عمل کروں گا ) آپ جنرل قمر جاوید باجوہ کو فون کر کے بتا دیں ۔ لیکن میں نے میاں صاحب کو انکار کر دیا اور مشورہ دیا کہ جو آپ کا آفشیل چینل ہے اسی سے ان کو خبر کردیں اور پھر جنرل باجوہ کو آفشیل چینل سے بتایا گیا اور انہوں نے مجھے فون کیا اور میں نے ان کو مبارکباد دی ۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی میاں صاحب سے اپنے بچوں کے لیے کبھی کچھ نہیں مانگا بلکہ جنرل باجوہ کے لیے میاں صاحب سے نہایت نیک نیتی کے ساتھ سفارش کی تھی ۔