آج کے کالمڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

پاکستان میں معدنی ذخائر کی تلاش

ڈاکٹررحمت عزیزچترالی

 

مملکت خدادا پاکستان کو الله رب العزت نے تیل، قدرتی گیس، کوئلہ، سونا، جم سٹون، تانبا، ماربل اور دیگر معدنی خزانوں سمیت بے شمار قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہے۔ چترال، کالاش، سوات کوہستان اور گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں اب بھی بے شمار خزانے چھپے ہوئے ہیں لیکن ان کی تلاش کی طرف ابھی تک کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی، سونا ڈیٹیکٹر مشین اور جم سٹون ڈیٹیکٹر مشین کے ذریعے ان قیمتی اثاثوں کا باآسانی سراغ لگایا جا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پہاڑوں میں سونا، جم سٹون، ماربل، یورینیم کا پتھر، چاک اور سرمہ وسیع تعداد میں پایا جاتا ہے لیکن ان معدنیات کے تلاش کی طرف سنجیدگی سے توجہ نہیں دی گئی ہے، چند سال پہلے ضلع چترال کے وادی لون میں زمیں کی کٹائی اور قدرتی طور سرکنے کی وجہ معدنیات دریافت ہوئی ہے جوکہ کافی قیمتی اور مہنگی معدنیات کے طور پر شہرت حاصل کی ہے۔ 75 سالوں کے بعد بھی پاکستان اس وقت اپنوں کی نااہلی کی وجہ نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ ملک میں اپنے معدنیات کی کثرت کے باوجود بھی بیرونی قرضوں میں جکڑا ہوا ہے اور ہمارے سیاستدان سود پر قرض پہ قرض لیتے جا رہے ہیں۔ پاکستان کو اس وقت ناکافی منصوبہ بندی اور بے توجہی کا سامنا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کو اپنے ان معدنیات اور دیگر وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔ معدنیات کی تلاش سے اقتصادی اور صنعتی ترقی پر دور رس نتائج بر آمد ہوںگے اور ان نئے ذخائر کی تلاش سے زوال پذیر پاکستانی معیشت کو ڈوبنے سے بچایا جاسکےگا۔
حالیہ دنوں میں پاکستان میں چند اہم ذخائر کی تلاش کی خوشخبری ملی ہے اور ان اہم معدنیاتی دریافتوں میں سے ایک دریافت ٹنڈو الہ یار صوبہ سندھ میں تیل اور گیس کے خاطر خواہ ذخائر شامل ہیں جو کہ پاکستان کے لئے نیک شگون ہے۔ حالیہ دریافت ہونے والے ان ذخائر سے یومیہ 360 بیرل خام تیل کے ساتھ معیاری گیس کی نمایاں پیداوار حاصل کرنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ مزید برآں ضلع کرک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقوں میں تیل اور گیس کے بڑے ذخائر کا پتہ لگایا گیا ہے۔ تاہم ان دریافتوں کے باوجود بھی پاکستان اب بھی اپنی توانائی کی قریباً 35 فیصد ضروریات پوری کر رہا ہے، جس میں گیس کا استعمال مختلف شعبوں جیسے ایندھن، سیمنٹ، کیمیائی کھاد اور فیکٹریوں میں تھرمل پاور جنریشن میں ہوتا ہے۔ یہ استعمال بدقسمتی سے پاکستانی شہریوں کی بنیادی ضروریات سے انتہائی کم ہے۔
ماہرین معدنیات کی تحقیق کے مطابق توانائی کے فرق کو پر کرنے کے لئے مہنگی ایل این جی کی درآمدات پر انحصار اس مسئلے کو مزید پیچیدہ کرے گا جو پہلے سے موجود قدرتی گیس کے ذخائر کی تیزی سے کمی سے مزید بڑھ گیا ہے۔ بہر حال پاکستان میں گیس کے نئے ذخائر کی دریافت امید کی نئی کرن ثابت ہوئی ہے۔
پاکستان میں معدنی ذخائر کی یہ نئی دریافتیں بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ دریافت تیل اور گیس کی درآمدات پر پاکستان کے انحصار کو کم کرنے کے لئے ایک امید افزا ذخائر ثابت ہو سکتے ہیں، یہ دریافت ملک بھر میں غیر استعمال شدہ معدنی دولت کی تلاش اور اس کے استعمال پر توجہ دینے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
اس وقت پاکستان اپنی لڑکھڑاتی معیشت کو بحال کرنے اور اپنی آبادی کے بڑھتے ہوئے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے اپنے مقامی وسائل سے فائدہ اٹھانے کے دہانے پر کھڑا ہے۔ پاکستان کو ان قدرتی وسائل کو موثر طریقے سے نکالنے اور استعمال کرنے کے لئے تکنیکی ماہرین کی مدد سے انفراسٹرکچر میں نمایاں طور پر سرمایہ کاری کرنا چاہیے۔ بین الاقوامی ماہرین اور تنظیموں کے ساتھ تعاون بھی وسائل کے انتظام میں علم اور تجربے کی منتقلی معدنیات کی تلاش کے مزید بہترین طریقوں کو آسان بنا سکتا ہے۔تاہم معدنی ذخائر کی تلاش اور استعمال کو پائیدار اور جدید طریقوں سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ زمین اور اس کے لوگوں کی فلاح و بہبود سے سمجھوتہ کیے بغیر طویل مدتی فوائد کو یقینی بنانے کے لئے ماحولیاتی تحفظ، کمیونٹی کی شمولیت، اور اخلاقی تحفظات وسائل کے حصول کے لازمی اجزاء ہونے چاہئیں۔
کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں پرائیویٹ سیکٹر کی شرکت اور سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول کو فروغ دینے سے جدت اور کارکردگی کو تقویت ملے گی اور بالآخر اقتصادی ترقی کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ پاکستان کی معدنی دولت اپنی کمزور اور لاغر معیشت کو بحال کرنے اور مہنگی درآمدات پر انحصار کم کرنے کا ایک سنہری موقع پیش کررہا ہے۔ ان قدرتی وسائل کو سٹریٹجک طریقے سے بروئے کار لا کر پائیدار طریقوں کو فوری نافذ کرکے اور نجی شعبے کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کرکے، پاکستان اپنی قدرتی دولت پر تعمیر کردہ ایک خوشحال مستقبل کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ملک کے اندر دفن معدنیاتی خزانوں کو نکالنے اور آنے والی نسلوں کے لئے ایک روشن اقتصادی راہ کو محفوظ بنانے کے لئے ٹھوس کوششیں کی جائیں تاکہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی شکنجوں سے نکالا جاسکے۔

جواب دیں

Back to top button