اسرائیلی فوج جن یرغمالیوں کو آزاد کروانے گئی انہیں ہی مار ڈالا

اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق غزہ میں آئی ڈی ایف نے غلطی سے جن تین اسرائیلی یرغمالیوں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا وہ اس دوران سفید کپڑے کا ٹکڑا لہرا رہے تھے۔
اسرائیلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ ’ہمارے ضابطوں کے خلاف ہے‘ اور اس کی ’اعلیٰ سطح‘ پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ یرغمالیوں کی شناخت 28 سالہ یوتم ہیم، 22 سالہ سمیر تالکا اور 26 سالہ ایلون شمرز کے نام سے ہوئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ تینوں یرغمالی ایک عمارت سے بغیر شرٹ کے نکلے تھے اور ان میں سے ایک کے پاس ایسی چھڑی تھی کہ جس پر ایک سفید کپڑا بندھا ہوا تھا۔
افسر نے مزید بتایا کہ فوجیوں میں سے ایک نے خطرہ محسوس کیا، کیونکہ یہ افراد کافی فاصلے پر تھے، انھوں نے انھیں ’دہشت گرد‘ قرار دیا اور فائرنگ شروع کر دی۔ ان تینوں میں سے دو تو موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ تیسرا گولیاں لگنے سے زخمی ہو کر واپس عمارت میں چلا گیا۔عبرانی زبان میں مدد کے لیے ایک پکار سُنی گئی جس پر بٹالین کمانڈر نے آئی ڈی ایف کے اہلکاروں کو گولی نہ چلانے کا حکم دیا۔ عہدیدار نے بتایا کہ زخمی حالت میں یرغمالی ایک مرتبہ پھر عمارت سے باہر نکلا جس پر دوبارہ گولیاں برسا دی گئیں، اور اسے ہلاک کر دیا گیا۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ یرغمالیوں کو یا تو ان کے اغوا کاروں نے چھوڑ دیا تھا یا وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے ان کی موت کو ایک ’ناقابل برداشت سانحہ‘ قرار دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ یہ ہلاکتیں ایک ’افسوسناک غلطی‘ تھیں اور یہ کہ امریکہ کے پاس ’اس کارروائی کے بارے میں بالکل واضح معلومات نہیں ہیں۔‘