پاکستانخبریں

سانحہ اے پی ایس کو 9 سال بیت گئے ، شہدا کے لواحقین کا حوصلہ پہاڑ جیسا بلند

سانحہ اے پی ایس کو 9 سال مکمل ہونے کے بعد بھی شہدا کے لواحقین کا حوصلہ پہاڑ جیسا بلند ہے، والدہ شہید محمدعلی نے کہا کہ میرا بیٹا ایس ایس جی کمانڈو بننا چاہتا تھا، اس نے لڑائی لڑی مگر زندگی نے وفا نہ کی۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ اے پی ایس میں دہشت گردوں نے جس سفاکی کیساتھ بچوں کوشہید کیا قوم اس کو بھولی نہیں، 9 سال بعد بھی شہدا کے لواحقین کا حوصلہ پہاڑ جیسا بلند ہے۔

والدہ شہید محمدعلی نے کہا کہ محمد علی شہید نہایت ہی زندہ دل اور یارو کا یار تھا ، بیٹے کو اسکول میں بھی گولڈن بوائے کے نام سے جانا جاتا تھا۔

بیٹا ایس ایس جی میں کمانڈوبننا چاہتاتھا لیکن زندگی نے وفا نہیں کی، بیٹاکہتا تھا کہ آپکووہ خوشی دونگا کہ یادرکھییں گی۔

والدہ محمدعلی شہید شایان ناصر شہید نے بتایا بیڈا سائینسدان بننا چاہتا تھا اور فزکس میں ہمیشہ اول آتا تھا، وہ سب سے چھوٹااورگھر والوں کی آنکھوں کا تارہ تھا۔

والد کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا نہ کیا جائے، پاک فوج پرفخر ہے۔

شہید ننگیال اور شموئیل شہید کی بہن نے کہا دونوں بھائیوں کے جانے بعد دنیا ادھوری رہ گی ہے، الحمد اللہ ہم فخر کرتے ہے کہ ہمارے بھائیوں شہید ہے۔

جواب دیں

Back to top button