ایران کا بحیرہ احمر میں امریکا کی معاونت سے فورس کی تشکیل پر انتباہ

ایرانی وزیر دفاع محمد رضا اشتیانی نے خبردار کیا ہے کہ بحیرہ احمرمیں نیوی گیشن کے تحفظ کے لیے امریکا کی حمایت سے ایک کثیر القومی فورس بنانے کی تجویز کو "غیر معمولی مسائل” کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اشتیانی کے بیانات اس وقت سامنے آئے جب امریکا نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر یمن میں حوثی باغیوں کے حملوں کے بعد اس فورس کی تشکیل کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
اشتیانی نے جمعرات کو شائع ہونے والے بیانات میں سرکاری ایرانی سٹوڈنٹس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ”اگر وہ ایسا غیر معقول قدم اٹھاتے ہیں تو انہیں غیر معمولی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا”۔
انہوں نے بحیرہ احمر کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ’’ہمارے کنٹرول والے علاقے میں کوئی بھی حرکت نہیں کر سکتا۔‘‘ اشتیانی نے ان اقدامات کا انکشاف نہیں کیا جو ایران امریکا کی حمایت سے بحیرہ احمر کی فوج کی تشکیل کے جواب میں اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ .
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے گذشتہ ہفتے صحافیوں کو بتایا تھا کہ واشنگٹن بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کی محفوظ گذر گاہ کو یقینی بنانے کے لیے ایک "میری ٹائم ٹاسک فورس” بنانے کے بارے میں "دیگر ممالک” کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے لیکن انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ .
یمن میں حوثیوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع میں مداخلت کرتے ہوئے اہم بحری راستوں میں بحری جہازوں پر حملہ کیا اور یمنی دارالحکومت صنعا میں اپنے ہیڈ کوارٹر سے ایک ہزار میل سے زیادہ دور اسرائیل پر ڈرون اور میزائل داغے۔
امریکی اور فرانسیسی بحری افواج نے بحری جہازوں کو حوثیوں کے قبضے یا حملے کے خطرے سے بچانے کے لیے بحیرہ احمر میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے۔