پاکستانخبریں

میرا ایک اور جرم بھی شامل کر لیں: عمران خان عدالت میں پھٹ پڑے

خصوصی عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی ہے تاہم خبر یہ ہے کہ اس عمل کے دوران روسٹرم پر کھڑے عمران خان نے جج کے ساتھ ایسا مکالمہ کیا جسے تحریک انصاف کے سپورٹرز تاریخی قرار دے رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق عدالت نے فرد جرم میں کہا کہ بطور وزیراعظم بانی پی ٹی آئی کو سائفر رکھنے کا کوئی اختیار نہ تھا،

سائفر کو جان بوجھ کر اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا گیا، اس عمل سے ملک کے تشخص اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچا، بطور وزیراعظم سائفرآپ کے قبضہ اورکنٹرول میں تھا جو وزارت خارجہ کو واپس نہیں کیا گیا۔

تاہم برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ان چند صحافیوں میں سے ایک صحافی جو کہ بدھ کو بھی اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت میں موجود تھے۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو فردِ جرم عائد کرنے کے لیے جج کے سامنے روسٹرم پر بلا کر کھڑا کر دیا گیا جس کے بعد عدالت کی طرف سے جو چارج شیٹ پڑھ کر سنائی گئی اس کے تحت ملزمان پر تین الزامات عائد کیے گئے۔

الزام نمبر 1: عمران خان نے بطور وزیر اعظم اور شاہ محمود قریشی نے بطور وزیر خارجہ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی اور ملزمان کے غیر قانونی اقدام سے ملکی تشخص، سکیورٹی اور خارجہ معلامات کو نقصان پہنچا۔

الزام نمبر 2: 27 مارچ سنہ 2022 کو خفیہ دستاویز کو عوامی ریلی میں لہرایا گیا۔ الزام نمبر تین: ملزمان نے جان بوجھ کر ذاتی مفاد کے لیے سائفر کو استعمال کیا۔

اس سے قبل کہ متعلقہ عدالت کے جج مزید کچھ کہتے، سابق وزیراعظم اور مقدمے کے مرکزی ملزم عمران خان نے انھیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے جرم میں یہ بھی شامل کر لیں کہ میں نے ملکی اور غیرملکی اسٹیبلشمنٹ کو بےنقاب کیا۔‘ عمران خان نے مزید کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جس کی حکومت گرائی گئی ہو اس کو ملزم قرار دیا جائے۔

رضوان قاضی کے بقول ’جب عمران خان بول رہے تھے تو ان کے لہجہ سخت تھا جس پر جج نے عمران خان کو روکتے ہوئے کہا کہ آپ کا لہجہ مناسب نہیں۔‘

عمران خان خاموش ہوئے تو ان کے ساتھی ملزم شاہ محمود قریشی نے بولنا شروع کر دیا اور کہا کہ بطور وزیرِ خارجہ انھوں نے سینکڑوں سائفر دیکھے لیکن یہ سائفر منفرد تھا۔

جواب دیں

Back to top button