چلیں مان لیا

احمد خان
دیار غیر سے واپسی کے بعد مسلم لیگ نون کے حقیقی سربراہ بڑے میاں صاحب نے لاہور کے جلسے میں بہت سے معاملات پر مٹی پائو آگے بڑ ھ جا ئو کا نعرہ قوم کو دیا تھا ، اسی جلسے سے خطاب میں بڑے میاں صاحب نے ملک کی ترقی اور قوم کو درپیش مشکلات کے حل کے لئے خدمات سر انجام دینے کا فرمان مبارک بھی جاری کیا تھا لیکن اب بڑے میاں صاحب نے اپنے ساتھ سابقہ زیادتیوں کا نہ صرف تذکرہ کیا ہے بلکہ ان کرداروں کے احتساب کا مطالبہ بھی شد ت سے کر نا شروع کر دیا ہے۔
ذرا لگے پانچ سالوں پر ایک ہلکی سی نظر ڈالتے ہیں جناب خان گزشتہ عام انتخابات میں ایک لچھے دار منشور اور حسیں وعدوں کے ساتھ مسند اقتدار پر براجمان ہو ئے تھے، جناب خان نے جس طر ح سے انتخابی مہم میں عوام سے وعدے کیے تھے عوامی طبقے ان سے امید لگا ئے ہو ئے تھے کہ اب ملک ترقی کی شاہراہ پر چلے گا بلکہ سر پھٹ دوڑے گا ، سال ہا سال سے عوام کے زیر التوا مسائل حل ہو ں گے ، انصاف کے نظام میں عوام کی منشا کے مطابق بہتری آئے گی ، نوجوانوں پر روز گار کے دروازے کھلیں گے ، جناب لیکن لٹھ لے کر اپنے سیاسی مخالفین پر ٹو ٹ پڑ ے، اپنے عرصہ اقتدار میں جناب خان نے چور ڈاکے نعرے کو اپنی حکومت کی پالیسی بنا کر اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف ریاستی اور سرکاری توانائی صرف کر نے پر ساری کی ساری توجہ مرکوز کیے رکھی ، جناب خان کی اس لڑ بھڑو پالیسی کے منفی اثرات یہ نکلے کہ جناب خان اور خان حکومت عوام سے دور ہو تے چلے گئے ، قصہ مختصر یہ کہ جناب خان اپنے اقتدار کے ماہ و سال میں ٹھو س بنیادوں پر عوام کے مسائل حل کر نے میں نامراد رہے ، خدا لگتی یہ ہے کہ جناب خان اپنے سیاسی مخالفین کو ’’ بہ زور سرکار ‘‘ فنا کر نے کے بجا ئے اپنی حکومتی کارکردگی سے سیاسی مخالفین کا مکو ٹھپنے کی پالیسی اختیار کر تے ، مسلم لیگ نون اور پی پی پی سے اُکتا جا نے والے عوام آمدہ انتخابات میں بھی جناب خان پر صدقے واری ہوتے ، اب جس طرح کے خیالات اور جذبات جناب نواز شریف سرعام کر رہے ہیں ، بظاہر لگتا یہ ہے کہ مسلم لیگ نون گر اقتدار میں آئی شاید پھر سے احتساب کے نام پر وہ خوف ناک کھیل شروع ہو جو جناب خان کے دور میں عروج پر تھا۔
لگے پانچ سالوں میں بھی عوام اور عام آدمی کے مسائل سے صرف نظر کی پالیسی چالو رہی اگر بڑے میاں صاحب کی جماعت آمدہ انتخابات میں اقتدار میں آتی ہے اور اگلے پانچ سالوں میں بھی احتساب کے نام پر اپنے سیاسی مخالفین کو دیوار میں چن دینے کا سلسلہ زور و شور سے رواں دواں رہتا ہے ، اس سے شاید سیاست دانوں کی ذاتی چشمک کی تسکین کا ساماں ہوسکے لیکن اس سیاسی پکڑ دھکڑ میں ملک کا سیاسی پارہ پھر سے آسماں کی بلندیوں کو چھو ئے گا ، اور یہ تو عام فہم سی بات ہے کہ جب ملک کی سیاسی فضا آلودہ ہو ایسے میں ملک سیاسی بے یقینی اور افراتفری کا شکار ہو تا ہے حکمراں جماعت اپنے سیاسی مخالفین کو ’’ فکس ‘‘ کر نے میں ہمہ وقت غلطاں رہتی ہے ، دوسری جانب حزب اختلاف حکمراں جماعت کی انتقامی اقدامات کے خلاف سڑکوں کو گرم کیے رکھتی ہے ، بڑوں کی اس لڑائی میں عوام کے ارماں بس ارماں ہی رہتے ہیں ، مان لیا کہ جنہو ں نے آئین سے کھلواڑ کیا جنہوں نے قانون کو جیب کی گھڑی بنایا ، ان کے خلاف عدلیہ اور قانون کے نفاذ کے ذمہ دار ادارے ضرور بہ ضرور نہ صرف کارروائی کر یں بلکہ آئین قانون اور انصاف سے سنگین مذاق کر نے والوں کو نشان عبرت بھی بنا یا جا ئے ، اس سارے معاملے میں لیکن حکمران اپنا دامن اور اپنا پلو داغ دار ہو نے سے بچا ئیں۔
احتساب کر نے کی ذمہ داری جن اداروں کی ہے وہ ادارے پوری دیانت داری سے ایسے طاقت وروں کو نکیل ڈالیں کہ باقیوں کو عبرت حاصل ہو ، لیکن احتساب کے نام پر آنے والے حکمران ملک اور عوام کو نظر انداز کر کے محض اپنی تسکین کے لئے اپنے سیاسی مخالفین کو رگڑا دینے میں اپنی اور سرکار کی توانائی صرف نہ کریں ، سیاست دانوں کی ذاتی انائوں کے جنگ میں پہلے ہی ملک اور عوام کا خوب زیاں ہوتا رہا ، اگر مستقبل میں بھی سیاست دان ایک دوسرے کو چت کر نے کے لئے سرکاری مرتبے کو استعمال کر تے رہے ، پھر ملک کے حالات مزید ابتر ہوں گے ، ملک اور عوام کی خدمت کر کے اپنے سیاسی مخالفین کو صفحہ سیاست سے مٹانے کی سب سے مفید پالیسی ہے سو ہر سیاسی جماعت عوام کی خدمت کے بل پر ایک دوسرے کو مات دینے کی سعی کر ے ، پھر دیکھیے سیاست دانوں پر عوام میں کم ہوتا اعتماد کیسے پھر سے بحال ہوتا ہے، ہمارے سیاسی جماعتیں اور سیاست داں لیکن عوام کی خدمت کرنے کو اب بھاری پتھر سمجھنے لگے ہیں ، جس کی وجہ سے جہاں عوام سیاسی جماعتوں سے بیزاری کا اظہار کر تے پا ئے جاتے ہیں وہی سیاسی جماعتوں اور ان سے وابستہ سیاست دانوں کو بھی انتخابات میں جیتنے کے لئے ہزار جتن کر نے پڑ تے ہیں، مو جودہ حالات میں قابل عمل نسخہ یہی ہے کہ نئے بحرانوں کو دعوے دینے کے بجا ئے ملک اور عوام کی خدمت کو شعار بنا یا جا ئے تاکہ سیاست جمہوریت ملک اور عوام سبھی کا بھلا ہو سکے ۔