اسرائیلیوں کی طرف سے ‘کھلونا‘ قرار دیے گئے شہید شیرخوار نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا

قابض اسرائیلی فوج ایک طرف غزہ میں نہتے اور معصوم بچوں کا بےرحمی سے قتل عام کررہی ہے اور دوسری سوشل میڈیا پر شہیدوں کے جسد خاکی کا بھونڈے طریقے سےمذاق اڑانے اور ان کے لواحقین کے جذبات سے کھیلنے کا مکروہ عمل بھی جاری ہے۔
اس گھناؤنے سلسلے کی تازہ کڑی غزہ کے ایک شہرخوار محمد ہانی الزاہر کی شہادت کے بعد لی گئی ایک تصویر ہے جس نے سوشل میڈیا پر لاکھوں کی تعداد میں لائکس حاصل کیے مگر اسرائیلی حلقوں کی طرف سے بچے کی لاش کو ’کھلونا گڑیا‘ قرار دےکراس کا تمسخر اڑایا گیا۔
تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہید بچے کی نعش کو اس کے دادا نے ہاتھوں میں اٹھایا ہوا ہے جب کہ شہید کی آنکھیں کھلی دیکھی جا سکتی ہیں اور اس کا چھوٹا سا منہ کھلا ہوا ہے۔ شہید کو کبھی اس کا دادا اٹھاتا اور کبھی اس کی مامتا اسے ہاتھوں میں لے کر چومتی۔
تاہم سوشل میڈیا پر بہت سے اسرائیلی اکاؤنٹس جن میں سے کچھ اسرائیلی اہلکاروں کے ہیں نے اس تصویر پر سوال اٹھایا اور دعویٰ کیا کہ بچہ "صرف ایک گڑیا” تھا۔
لیکن جنازے کی ویڈیوز جو بعد میں وائرل ہوئیں اور بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں نے جنازے کے مناظر اور شیر خوار بچے کی لاش کو دستاویزی شکل دی تو مذاق اڑانے اور شہید شیرخوار کو جعلی قرار دینے والوں کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔
مثال کے طور پر X پلیٹ فارم پر اسرائیلی حکومت سے منسلک "اسرائیل” اکاؤنٹ نے اپنی پوسٹ کو حذف کر دیا۔
اسی طرح کچھ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے محمد کی ایک تصویر شائع کی اور اس کی صداقت پر سوال اٹھائے۔ یروشلم پوسٹ سمیت بعض نے معافی نامہ شائع کیئے۔
محمد الزاہریکم دسمبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی کے دیر البلح میں رہائشی مکانات کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے میں شہید ہوگیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سات اکتوبرکوغزہ میں خونریز جنگ شروع ہونے کے بعد سے بہت سے ایسے مناظر پھیل چکے ہیں جن کو اشتعال انگیز قرار دیا گیا ہے۔ ان میں اسرائیلی اثرورسوخ رکھنے والوں کے اکاؤنٹس کے ذریعے غزہ کے لوگوں کے مصائب کا مذاق اڑایا گیا یا ہلاکتوں کی تعداد پر سوالیہ نشان لگایا۔