آج کے کالممحمد عثمان کھوکھر

منافقت!

محمد عثمان کھوکھر

لا پرواہی کی بھی حد ہوتی ہے آپ کو پتہ ہے عبداللہ دو دن سے گھر نہیں آیا۔ ۔
گھر نہیں آیا کیوں کدھرہے وہ
جانتی تو بتا دیتی نا آپکو ابھی آیا ہے اور سیدھا اپنے کمرے میں جا بیٹھا ہے نہ سلام نہ دعا
اچھا غصہ نہ کرو میں پوچھتا ہوں
عبداللہ!عبداللہ! اِدھر آئو میرے پاس
ہاں ادھر بیٹھو بیٹا جانتے ہو عبداللہ ۔ شکل اور قد کاٹھ میں بالکل تم اپنے دادا پہ گئے ہو بات چال اور مزاج سب میں وہی اٹھان اور جھلک ہے۔کم گو، حق پسند اور اپنے آپ میں مگن یہی ان کے اوصاف تھے جن پہ آج تم ہو بس بیٹا یاد رکھنا تم کس خاندان کے وارث ہو۔ہمارے پاس کچھ نہیں بس اجداد کی وہ عزت اور نام ہے جس کی حفاظت ہم سب کرتے آئے ہیں اور اب ان روایتوں کے تم وارث ہو۔ یاد رکھنا حق بات کہنا اسی کیلئے جدوجہد کرنا اور اللہ کے بندوں سے کبھی نفرت مت کرنااور مظلوم کا ساتھ دینا۔ یہی تمہارے دادا کی نصیحت تھی اور میں آج یہی نصیحت تمہیں کر رہا ہوں،مجھے امید ہے یہی نصیحت تم اپنے بیٹے کو کرو گے۔
جی بہتر ابا جان میں ہر ممکن کوشش کروں گا
کوشش نہیں، یہ لفظ کوشش اصل میں اک لاچار اپاہج بندے کی وہ بیساکھی ہے جو مل گئی تو وہ چل پڑا نہیں ملی تو بیٹھا رہا کسی کے انتظار میں کہ وہ آئے اور اسکی مدد کرے۔ کوشش نہیں تم نصب العین بنا لو یقین و تعیقن کو تھام لو یہی تمہارے اجداد کا چلن ہے۔ ہمارے خانوادے کا شیوہ رہا ہے کہ وہ آواز حق کیلئے صعوبتیں اٹھاتے رہے یہاں تک کہ سانس لینا بند کردیا گیا تعفن گھٹن اور حبس زدہ ماحول جس میں سانس لینا بھی محال تھا لیکن وہ کوشش کی بیساکھی توڑ کر یقین وتعیقن کی راہ کے مسافر رہے اور منزل تک پہنچے۔
بابا یہ حق کیا ہوتا ہے؟
عبداللہ حق کی تعریف مختلف فقہاء مفکرین نے جو کی ہے وہ اک دفتر بندی ہے تم فقط یہ جان لو حق دو طرح کے ہیں۔ اول حقوق اللہ اور حقوق اللہ العباد۔ حقوق اللہ میں پہلا حق معبود حقیقی کے علاوہ کسی کو تسلیم نہیں کرنا ہے اور یہ نہیں ہی اصل میں توحید ہے، کوئی نہیں ہے، احکامات و عبادات کیلئے سوائے رب العالمین کے وہی ذات بقاء ہے، ہر شے فناء ہے، حقیقت میں وہ بقاء و فناء کا بھی مالک ہے، وہ مالک ارض و سماوات ہے۔ وہی مسجود برحق ہے، اسکے علاوہ سجدہ حرام ہے اور یہی حقوق اللہ ہے جس نے اس میں ملاوٹ کی اس نے ظلم عظیم کیا اور ظالم تو باعث عبرت ہوتا ہے۔عبرت تو سمجھتے ہو نا عبداللہ..یہ عاد ثمود، نمرود و فرعون اور ابوجہل و ابولہب سب ظالم دراصل باعث عبرت اور ان کی بقایات عبرت زادے ہیں۔ اس طرح حقوق العباد ہیں جان من یہ بہت اہم ہیں اتنے اہم کہ انسانیت کا وقار انہیں سے ہے۔ حقوق العباد میں یاد رکھو۔ہر وہ شے جو تم اپنے لئے پسند کرتے ہو وہی دوسرے کیلئے پسند کرو تو تم حقوق العباد کی راہ صراط مستقیم پر رہو گے اور صراط مستقیم ہی تو حقیقت میں خوشنودی الٰہی ہے۔بیٹا حق یہی ہے استعداد کے مطابق ملے تو حق اور زیادہ ملے تو احسان اور استعداد سے کم ملے تو محرومی۔
بس بیٹا حق والوں کے حق ادا کرتے رہنا یہی عبادت اور اخلاقیات کی معراج ہے۔حق تلفی تو ظلم ہے اللہ ہو اکبر۔۔!بہت بڑا ظلم۔۔ظالم باعث عبرت تو ہیں ہی مگر میرے بیٹے جو ظلم کو روکتے نہیں ظلم کے خلاف آواز نہیں بلند کرتے وہ بھی ظالم ہیں اور ظالم ہی نہیں حقیقت میں وہ عبرت زادوں میں سے ہیں۔
ٹھک ٹھک۔۔۔!دروازے پر دستک کون دے رہا ہے۔
میں دیکھتا ہوں بابا۔۔بابا بابا اپنی بیوہ پڑوسن نسرین ہے، غنڈے اس کا سامان باہر پھنک رہے ہیں۔عبداللہ عبداللہ دروازہ بند کر دو۔یہ خبیث فطرت غنڈے ظالم ہیں اللہ ان نکو ضرور باعث عبرت بنائے گا۔کیا ہوا عبداللہ کیا سوچ رہے ہو؟
بابا سمجھ نہیں آئی۔۔۔
کیا سمجھ نہیں آئی عبداللہ۔۔
یہی بابا کہ میں عبرت زادہ ہوں یا منافق زادہ۔؟
قول و فعل میں تضاد منافقت کی پہچان ہے ۔ مجموعی طور پر ہم اور ہمارا معاشرہ کس نہج پر ہے ہم میں سے کون ہے جو ظلم، حق تلفی کے خلاف، اولاد مال سمیت آواز اٹھائے ہے کوئی؟
مولوی شیخ و شیوخ،سیاستدان، ایس ایچ او، صحافی، ادیب اور اینکر پرسن کوئی ہے؟نہیں تو پھر منافق بھرے لوگ ہمیں حق سچ کی تبلیغ مت کریں۔ہمیں علم ہے ہم موجودہ دور کے منافق زادے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button