آپا منزہ جاویدآج کے کالم

ہم اور ہمارے معاملات

منزہ جاوید

جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے ہماری زندگیوں میں سختی، بـےقراری بےسکونی بڑھتی جارہی ہے، ہر بندہ دکھوں سے چور نظر آتا ہے،ہرکوئی پریشانی کی چکی میں پس رہا ہے، لیکن نجانے کیوں ابھی بھی ہمیں احساس نہیں ہو رہاکہ ہم کچھ غلط کر رہے ہیں یا غلط ہونے دے رہے ہیں، ہمارے معاملات میں کوئی خرابی ہے کچھ تو ہے جو وقت کی چکی غم، پریشانیاں، دکھ ہی ہمیں بانٹ رہی ہے۔ جب دکھ بڑھ جاتے ہیں سکھ کم ہو جاتے ہیں تو ہمیں جان لینا چاہیے ہم کہیں خود بے ایمانی کر رہے ہیں۔ وہ بے ایمانی ہمارے خلوص میں بھی ہو سکتی ہے،ہمارے طور طریقوں میں بھی ہو سکتی ہے، ہمارے ناپ تول، ہمارے قول وفعل، ہمارے عہد پیمان میں بھی ہو سکتی ہے۔ ہمیں چاہیے اپنے اپنے معاملات کا جائزہ لیں۔ ہم تو اتنے عجیب لوگ ہیں کہ کوئی جب مشورہ بھی مانگے اور ہمیں اگر معلوم ہو اسے مشورہ دوں تو اسکا فائدہ ہو جائے گا تو ہم وہ لفظ ہی پی جاتے ہیں۔ ہم بات گول کر جاتے ہیں، ہم تو کسی کو اپنے لفظوں سے بھی فائدہ دینے سے قاصر ہیں، اگر کوئی غریب اپنے بچے کو سکول کی تعلیم نہ دلوا سکے تو وہ چاہتا ہے میرا بچہ کوئی ہنر سیکھ لے تاکہ عزت سے پیٹ پال سکے تو وہ درزی کے پاس اسے شاگرد ڈال دے ،سالہا سال وہ شاگرد ہی رہتا ہے۔ اسے کپڑوں کی سلائی یا کٹائی سکھانے میں کئی سال لگا دے جاتے ہیں۔ ہم تو ہنر سکھانے میں بھی ڈنڈی مارتے ہیں کہ کوئی ہنر سیکھ کر کمانے نہ لگ جائے ۔ کسی بھی ہنر کو دیکھ لیں کسی کے پاس بچے کو ہنر سکھانے کیلئے لے جائیں سالہا سال لگا دیں گے۔ ہم چاہتے ہی نہیں کسی غریب کا بچہ جلد ہنر سیکھ لے اور اپنے خاندان کا سہارا بنے افسوس ہے ہماری سوچ پے ہماری بانٹ پے ہمارے خلوص پےپھر ہم کہتے ہیں خدا ہماری مدد نہیں کرتا۔
اللہ کے بندو اللہ کے بندوں کے کام آنا سیکھیں کسی کی مدد کرنا کسی کو راستہ دکھانا کسی کو مشورہ دینا کسی کو دلاسہ دینا شروع کریںاسی طرح اگر کسی کو سرکاری دفتر میں کوئ کام پڑ جائے تو چکر پے چکر لگواتے ہیں اگر کسی مقدر کے مارے کو کسی وکیل سے کام پڑ جائے پھر تو اللہ ہی مالک ہے۔ ہمارے معاملات بہت خراب ہو چکے ہیں رزق کے طمع لالچ نے اس قدر ہمارے اخلاق کو داغ دار کر دیا ہے کہ بس۔ جس طرح ہم روزی رزق کے معاملے میں طمع لالچ کرتے ہیں کیا ہم نیکی یا بھلائی میں طمع لالچ کرتے ہیں کہ یہاں سے آخرت کیلئے مال مل رہا ہے میں جمع کر لوں اور اس مال کو جمع کرنے کیلئے صرف خدا خوفی چاہیے کوئی خرچے کی ضرورت نہیں پڑتی کوشش تو کیجیے بھلائی کی طرف قدم اٹھائیں اللہ مدد فرمائے ۓ گا
معاملات کا تو یہ حال ہے کہ سبزی لینے چلے جاؤ کلو ٹماٹر بھی لیں تو دو تین خراب ملیں گے بعض چیزیں تول کر دیکھ لیں ناپ تول میں کم ملیں گی اگر کوئی تول میں پوری ہو تو اس میں خراب چیزوں کی مقدار زیادہ ہوگی ۔ پھر ہم ایک دوسرے کو کہتے ہیں وہ دوسرا بے ایمان ہے اللہ کیلئے اپنے اپنے معاملات کو بہتر کیجئے اس وقت دیکھا جائے تو نوکری سے لے کر مزدوری تک سب اپنی اپنی ڈیوٹی میں بےایمان کرتے ہیں وقت پورا. نہیں دیتے جھوٹ بولتے ہیں۔ اس وجہ سے بھی ہمارے رزق میں برکت کم ہو گئ ہے۔ ہم ملاوٹ کرتے ہیں دودھ والا ہو یا گھی والا مکھن شہد ہم نے کوئی چیز نہیں چھوڑی جس میں ملاوٹ نہ ہو جس کو جتنا کسی چیز میں اختیار ہے وہ ملاوٹ جھوٹ بے ایمانی کرنے پے لگا ہوا ہے۔
دیکھ لیں پہلے وقت سے اب بیماریاں زیادہ ہو گئی ہیں پہلے سے زیادہ امیر ہونے کے باوجود رزق میں برکت نہیں ۔ہم ایک دوسرے کے غم میں شریک نہیں ہوتے اسے اپنائیت نہیں دیتے اسکے دکھ کو سمجھتے نہیں اسے حوصلے نہیں دیتے بلکہ جو پریشان ہو جو دکھی ہو اسے دیکھ کر ہم دل میں فرحت محسوس کرتے ہیں اور سوچتے ہیں یہ اسکے اعمال کا نتیجہ ہے اور ایسے پرسکون رہتے ہیں جیسے سارے دکھ دوسرے کیلئے ہیں ہمیں سکھ ہی ملنے ہیں نہیں ایسا نہیں ہوتا دکھ اور سکھ دونوں اپنا ٹھکانہ تبدیل کرتے رہتے ہیں یہ ایک گھر میں رہنا پسند نہیں کرتے سدا وقت ایک جیسا نہیں رہتا آج کسی سے اچھا بولا گیا لفظ کسی کو دیا گیا دلاسہ آپکے برے وقت میں کام آسکتا ہے اپنے دل میں نرمی لایئے خوش اخلاقی کا مظاہرہ کیجئے دوسرے سے بغیر مطلب کے مسکرا کر بات کیجئے سلام دعا میں پہل کیا کیجئے اگر کبھی وقت ملے تو تنہائی میں بیٹھ کر اپنے معاملات کا جائزہ لیا کریں کہ یہ جھوٹ یہ ملاوٹ یہ دوسروں سے خوامخواہ کی بدگمانی کیوں ہے اسکا کیا فائدہ ہے کیا نقصان ہےکہیں ایسا تو نہیں ہم دوسروں کو برا کہنے میں اسقدر مصروف ہیں کہ ہمیں اپنے اعمال کی خبر ہی نہیں جبکہ حساب تو ہم نے اپنے اپنے اعمال کا دینا ہےہمیں تو ایک دوسرے کی مدد کیلئے بھیجا گیا ہےکہ ہم نیکی اور بھلائی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں تو سوچئے ہم کس الجھاؤ کا شکار ہو رہے ہیں کیا جو ہم کر رہے ہیں یہ سب درست ہے اپنے دل سے عہد کریں آج سے پکا ارادہ کر لیں کہ ہمارے اختیار میں جو ہے ہم اسے اچھے سے نبھائیں گے دھوکا فریب جھوٹ ملاوٹ نفرت ان میں سے کسی کو بھی اپنی ملکیت میں شامل نہیں ہونے دیں گےکر بھلا سو ہو بھلاانت بھلے کا بھلا۔

جواب دیں

Back to top button