
سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید اور 2 صحافیوں کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی مبینہ خلاف ورزی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست کے 28 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر ہونے سے متعلق ہفتہ کے روز قومی میڈیا پر چلنے والی خبر غلط فہمی پر مبنی تھی.
نے اسلام آبا دہائی کورٹ کا ریکارڈ چیک کیا تومعلوم ہوا ہے کہ یہ مقدمہ مجوزہ (Proposed) کاز لسٹ میں واقعی 28 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر ہواتھا تاہم بعد ازاں سپلیمنٹری کاز لسٹ جاری کرکے اسے منسوخ کردیا گیا ہے
،اس حوالے سے ہائی کورٹ کے ایک معتبر ذریعہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس کیس میں تاحال نوٹسز کی تعمیل نہ ہونے کی وجہ سے اس کی مجوزہ سماعت منسوخ کی گئی ہے
یاد رہے کہ راولپنڈی کے رہائشی سید محمد عاطف علی نے 3اکتوبر 2023کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ایک آئینی درخواست میں سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور 2 صحافیوں کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی مبینہ خلاف ورزی پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی تھی
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا غیر ذمہ دارانہ انداز میں ایک انٹرویو لیا گیا ہے ،جبکہ صحافیوں نے اسے میڈیا پر پیش کرتے وقت ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا ہے ،درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ انٹرویو میں کیے گئے انکشافات آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی اور ملک و قوم میں بغاوت اور انتشار پیدا کرنے کے مترادف ہیں
درخواست گزار نے عدالت سے ڈائریکٹر جنرل،ایف آئی اے کو سابق آرمی چیف، سابق سربراہ آئی ایس آئی اور مذکورہ صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے جبکہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو دونوں صحافیوں پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔