آج کے کالممحمد اکرم

مغربی پاکستان اردو اکیڈمی، قدیم اشاعتی ادارہ

محمد اکرم

ٹیکنالوجی کے جدید دور میں جہاں بہت ساری چیزوں تک رسائی میں بہت آسانی پیدا ہوگئی ہے وہاں انٹرنیٹ کے ذریعے کسی بھی موضوع پر معلومات حاصل کرنااور تحقیق کرنا اب ناممکن نہیں رہا۔ انٹرنیٹ اور ای لائبریریوں نے پڑھنے والوں کے لئے بڑی آسانیاں پیداکردی ہیں انسان گھر بیٹھ کر اپنی پسند کی کتاب تک پہنچ جاتا ہے۔یہ جدید ٹیکنالوجی کا ہی کمال ہے کہ انسان ایک جگہ بیٹھ کر مختصر وقت میں دنیا کے کسی بھی کونے سے کتاب تلاش کرکے اس سے استفادہ کرسکتا ہے مگر اس سب کے باوجود بہرحال کتاب کی اہمیت اپنی جگہ برقرار ہے ۔
بہت سارے ادارے ہر قسم کے موضوع پر کتب شائع کررہے ہیں ۔ اردو زبان و ادب پر بھی بہت کتابیں شائع ہو رہی ہیں۔ میں یہاں ایک ایسے ادارے کا ذکر کرنا چاہوں گا جو حکومت پنجاب کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کی مالی معاونت سے کتب شائع کر رہا ہے۔ محکمہ اطلاعات و ثقافت کی جانب سے انتہائی کم گرانٹ ملنے کے باوجود سستی اور معیاری کتب شائع کررہا ہے۔ مغربی پاکستان اردو اکیڈمی لاہور قیام پاکستان کے چند ہی سالوں کے بعد 1955ء میں قائم ہوئی۔اردو کے استاذ الاساتذہ ڈاکٹر سید عبداللہ نے اس ادارے کی بنیاد رکھی تھی ۔ڈاکٹر سید عبداللہ نے اردو زبان کی ترقی اور ترویج کے لئے بہت اہم کردار ادا کیا ہے ۔بطور جنرل سیکرٹری( مغر بی پاکستان اردو اکیڈمی )انہوں نے اس ادارے کو منظم کرنے اور فعال بنانے میں بڑی محنت کی۔اردو زبان کے فروغ میں ان کی خدمات کو اعلیٰ سطح پر سراہا گیا ہے۔ اس ادارے کے قیام کا مقصد تھاکہ(الف)قومی زبان اردو کے علمی ذخیرے کو باثروت بنایا جائے(ب)اردو زبان کو ہر پہلوسے ترقی دی جائے اور اسے دنیا کی ترقی یافتہ زبانوں کی سطح پر لایا جائے(ج)اردو زبان میں تصنیف وترجمہ کا اہتمام کیا جائےاور(د)اردو زبان میں علوم و فنون کی اشاعت اور اس زبان کی ترویج و اشاعت کے ممکن ذرائع اختیار کیے جائیں۔ اردو زبان کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس کی ترویج اور فروغ کے لئے جس قدر کام ڈاکٹر سید عبداللہ نے کیا کوئی اورنہ کرسکا۔ڈاکٹر سید عبداللہ کے زمانے (1962-63ء) میں تومغربی پاکستان اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام سائنسی موضوعات(جن کا اردو ترجمہ اس اکیڈمی کی جانب سے کروایا گیا تھا)پر لیکچرزبھی ہوتے رہے ہیں۔
سائنس اور علوم وفنون کے موضوعات پرجن اعلیٰ پائے کے محققین نے لیکچرز دیے ان میں ڈاکٹر رضی الدین صدیقی(سابق وائس چانسلر سندھ یونیورسٹی) ڈاکٹر رفیق احمد(سابق پرنسپل دیال سنگھ کالج)، ڈاکٹر ایم مقصود(نمائندہ پاکستان ایٹمی کمیشن یونیسکو) ڈاکٹر عبدالعزیز خان(سابق پروفیسر جناح میڈیکل کالج لاہور)ڈاکٹر سلطان علی چوہدری(سابق شعبہ طبیعیات گورنمنٹ کالج لاہور)ڈاکٹر عبداللہ چغتائی، ڈاکٹر عبدالصبیر پال(سابق صدرشعبہ طبیعیات پنجاب یونیورسٹی)،ڈاکٹر نزیر احمد(سابق پرنسپل گورنمنٹ کالج)،کیپٹن علی ناصر زیدی(ملٹری اکیڈمی کاکول)، ڈاکٹر عبدالرشید(سابق سرجن میو ہسپتال)اور ڈاکٹر سی اے قادر(شعبہ فلسفہ گورنمنٹ کالج لاہور) شامل ہیں۔ انہوں نے بالترتیب نظریہ اضافیت، پودوں کی بدنی فعلیات،ایٹمی سائنس،اپنڈے سائنس،شمسی توانائی،اسلامی فن تعمیر،آئن سٹائن کا نظریہ اضافیت،انسانی آبادی اور وسائل ارضی، خلائی سفر،درمیانی کان کی سوزش اور وجودیت کے موضوعات پر لیکچرز دیے۔ چونکہ مغربی پاکستان اردو اکیڈمی کے قیام کامقصد سائنسی موضوعات اور علوم و فنون کا انگریزی سے اردو ترجمہ کے ساتھ اشاعت تھا تاکہ طلبہ کے ساتھ ساتھ عام لوگوںکے لئے ان موضوعات کا مطالعہ کرنا آسان ہو۔اب اس اکیڈمی کی جانب سے سائنسی موضوعات اور علوم و فنون کی کتب کے تراجم کی اشاعت تو نہیں ہوتی البتہ ڈاکٹر وحید قریشی(۱۹۲۵ ء۔۲۰۰۹ء) نے ادارے کی طرف سے تحقیقاتی کتب شائع کرنے کا اہتمام کیا۔ ’’ڈاکٹر وحید قریشی تاحیات مغربی پاکستان اردو اکیڈمی کے جنرل سیکرٹری رہے(اردوادب کا بہترین انشائی ادب) ڈاکٹر وحیدقریشی کے بعد ڈاکٹر سید عبداللہ کے شاگرد رشید پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر خواجہ محمد زکریااردو زبان کی ترویج اور فروغ کے لئے تحقیق و تنقیدسمیت مختلف موضوعات پر بڑی اہم اور معیاری کتب شائع کررہے ہیں۔ ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا مغربی پاکستان اردو اکیڈمی کے جنرل سیکرٹری ہیں اور اعزازی طور پر اکیڈمی کے سارے نظام کو دیکھتے ہیں۔ یہ ادارہ تین سوسے زیادہ موضوعات پر کتب شائع کر چکاہے۔ اس ادارے کو حکومت پنجاب کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کی جانب سے بہت ہی کم گرانٹ ملتی ہے وہ بھی کسی سال مل گئی، کسی سال نہ ملی۔کچھ عرصہ پہلے صرف اڑھائی لاکھ روپے سالانہ گرانٹ ملی تھی گزشتہ سال تو اربابِ اختیار نے اس میںبھی کٹ لگا دی اور صرف پچاس ہزارروپے گرانٹ ملی ۔اس قدر کم گرانٹ میں اچھی اور معیاری کتاب ایک قاری تک کیسے پہنچ سکتی ہے جب کہ ادارے کی بلڈنگ بھی کرائے پر ہو،سٹاف کی تنخواہیں اور دیگر اخراجات اس کے علاوہ ۔ اس قدر کم گرانٹ ملنے کے باوجود ادارے کی طرف سے ہرسال اچھی تعداد میں کتب شائع ہورہی ہیں۔
ڈاکٹرخواجہ محمد زکریاجنرل سیکرٹری اورمحمد اشرف سابق نائب قاصد مغربی پاکستان اردو اکیڈمی کے بقول ڈاکٹر وحید قریشی کے زمانے میں ادارہ مختلف جگہوں پر منتقل ہوتا رہا ہے ۔یہ ادارہ پہلے ملتان روڈ،پونچھ روڈ سمن آباد، جعفریہ کالونی،لالہ زار فیس ٹو رائے ونڈ روڈ پر واقع تھا۔ لمباسفر ہونے کی وجہ سے لوگوں کے لئے اس ادارے میں جاکر کتابیں خریدنا بہت مشکل تھا ۔مگر جب ڈاکٹر خواجہ محمد زکریانے اس ادارے کو بطور جنرل سیکرٹری کو دیکھنا شروع کیا تو سب سے پہلے انھوں نے اس ادارے کو اردو بازار کے انتہائی قریب گورنمنٹ خزانہ گیٹ سکول کے پاس ۲۵ سی لوئر مال لاہور منتقل کیا اس طرح اردوزبان وادب میں دلچسپی رکھنے والوں کے لئے بڑی آسانی پیدا ہوگئی۔جنرل سیکرٹری کے علاوہ اس ادارے کو چلانے میں سٹاف کا بھی بڑا کردار ہے ۔ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا نے یونیورسٹی اورینٹل کالج سے محمد رمضان(۱۹۵۵ء۔۲۰۱۲ء) کو ادارے میں بطور آفس سیکرٹری تعینات کیا۔محمد رمضان بڑے محنتی اور ایماندار انسان تھے ۔ محمد رمضان اور ان کے معاون نائب قاصد محمد اشرف نے بڑی محنت سے کتابوں کو ترتیب دیا۔محمد رمضان چونکہ کافی عرصہ تک یونیورسٹی اورینٹل کالج کے شعبہ اردو میں کام کرچکے تھے اور شعبہ کے طلبہ سے ذاتی شناسائی کی وجہ سے ادارے کی کتابیں بڑی تیزی سے فروخت ہورہی تھیں اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا اور سٹاف محمد ارشد اور محمد صابر کی ذاتی دلچسپی کی بدولت کتابوں کی فروخت میں پہلے سے بہت بہتری آئی ہے۔
ادارے کی طرف سے اردوکا بہترین انشائی ادب،اردو ادب میں سفرنامہ،گنجینہ مہر(جلد اول، دوم)،لسانی جائزے،لسانی رشتے،مجید امجدتحقیقی و تنقیدی مطالعہ،مجیدامجد کی نظمیں(تجزیاتی مطالعہ)، مسائل اقبال، برصغیر کا ڈرامہ،اقبالیات خواجہ، کلیات نثر عزیز احمد،سخن ور (نئے اور پرانے)، سرسید کی صحافت،علامہ اقبال کے شخصی خاکے، قاموس الاصطلاحات،غلام عباس ایک مطالعہ ، اردو میں لسانی تحقیق،اردو پاکستان کی نشریاتی زبان، فیوچر آف اسلام، داغِ فراق،اکبر صدی مقالات، خواجہ محمد زکریا(شخصیت و فن) اور اردو میں اصول تحقیق جیسی اہم کتب شائع ہوچکی ہیں ۔اردو میں اصول تحقیق کے تو چار پانچ ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
اگر حکومت پنجاب کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کی طرف سے مغربی پاکستان اردو اکیڈمی جیسے ادارے پر نظرکرم ہوجائے اور اس ادارے کو سالانہ ملنے والی گرانٹ میں اضافہ کردیا جائے تو جس طرح ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا محنت اور کوشش سے اس ادارے سے تحقیقی وتنقیدی کتب شائع کررہے ہیں اس میں اور اضافہ ہوسکتا ہے ۔ ایم اے اردو،ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے طلباء کے علاوہ جو احباب اردوزبان وادب کے ساتھ تھوڑا بہت بھی لگائو رکھتے ہیں ان کے لئے انتہائی کم قیمت پر معیاری کتابیں پڑھنے کو ملیں گی۔

جواب دیں

Back to top button