آج کے کالمڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

کالاش فیسٹیول ’’چاؤموس‘‘

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

کالاش ونٹر فیسٹیول جسے کالاشہ زبان میں مقامی طور پر ’’چاومس‘‘ اور ’’ چاوموس‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک متحرک اور ثقافتی و مذہبی جوش و خروش سے منایا جانے والا تہوار ہے، یہ تہوار خیبرپختونخوا کے چترال کی وادی کالاش کی بمبوریت، بریر اور رومبور میں مذہبی جوش و عقیدت سے ہر سال منایا جاتا ہے جو کہ موسم سرما کا اہم تہوار ہے جسے کالاش قبائل ہر سال عقیدت و احترام سے مناتے ہیں اور کالاش مت مذہب سے جڑے اس روایتی تہوار کو دیکھنے کے لئے دنیا بھر سے سیاح کثیر تعداد میں چترال کے وادی کالاش کا رخ کرتے ہیں۔ یہ تہوار نہ صرف چترال میں آباد کالاش کے لوگوں کے منفرد رسم و رواج اور روایات کو ظاہر کرتا ہے بلکہ کالاشہ مت کے عقائد کے مطابق چاوموس کا یہ مذہبی تہوار آنے والے سال میں وادی کالاش اور اس کے باشندوں کے لئے خوشحالی کا زریعہ بھی بنتاہے۔
آج کا یہ کالم ضلع چترال کے وادی کالاش کے تاریخی پس منظر اور کالاش سرمائی تہوارچاوموس کی خصوصیت رکھنے والی رسومات اور تقریبات کی بھرپور تاریخ کا احاطہ کرتا ہے۔وادی کالاش کی تین خوبصورت وادیاںرومبور، بریر اور بمبوریت پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں واقع ہیں، افغانستان کے صوبہ نورستان سے متصل افغان کوریڈور میں ہندوکش اور تریچ میر کے پہاڑوں کے دامن میں واقع کالاش قبائل کا گھر ہے، کالاش قبائل کا تعلق ایک قدیم ہند آریائی نسلی گروہ سے ہے۔ کالاش برادری جو اپنے کالاشہ عقیدے کے نظام اور متحرک ثقافتی ورثے کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے، چترال کی مسلم اکثریتی علاقے میں اقلیت ہونے کے باوجود اپنے قدیم اور منفرد رسوم و رواج کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔
چاوموس نامی کالاش ونٹر فیسٹیول کی ابتدا صدیوں پرانی ہے جو کالاش کے لوگوں کے مذہبی عقائد اور فطرت کی تعظیم سے جڑی ہوئی ہے۔ یہ تہوار فطرت کے چکروں کے ساتھ ایک وقتی تعظیمی تعلق کی نمائندگی کرتا ہے، جو کالاش کے عقائد کے مطابق ان کے زرعی اور چراگاہی طرز زندگی کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ یہ تہوار موسم سرما کے آخر میں ان وادیوں میں جوش و خروش سے منایا جاتا ہے، یہ چترال کے خوبصورت لوگوں کا منفرد تہوار بدلتے موسموں کے جشن اور کالاش کمیونٹیز کے لئے اتحاد کے ساتھ آنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔اس فیسٹیول سے پہلے نیک اور اچھے شگون کے لئے لومڑیوں کی تلاش بھی فیسٹیول کا ایک حصہ ہے، کالاش ونٹر فیسٹیول کی ایک مخصوص خصوصیت لومڑیوں کی تلاش کی روایت بھی ہے، جو کہ وادی میں اچھے شگون لانے کے لئے مشہور ہے۔ لومڑیوں کی تلاش کا یہ عمل کالاش کے لوگوں کے اردگرد کے جنگلی حیات کے ساتھ قریبی تعلق اور تمام جانداروں کے آپس میں جڑے ہونے پر یقین کی عکاسی کرتا ہے۔
چارسو تک مشعل سے روشن ہونے والے جلوس بھی اس فیسٹیول کا حصہ ہیں، پڑوسی کالاشہ وادیوں سے مشعل سے روشن ہونے والے جلوس مرکزی روایتی کالاشہ رقص کی جگہ پر جمع ہوتے ہیں جسے’’چارسو‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ اجتماع کالاش برادری کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کا مظہر ہے، باہمی دوستی کے تعلق اور مشترکہ ثقافتی شناخت کے احساس کو فروغ دیتا ہے۔ انڈور رقص بھی تہوار کا حصہ ہے، ایک بار چارسو میں تقریبات گھر کے اندر جاری رہتی ہیں، اکثر رات گئے تک رقص کا پروگرام جاری رہتا ہے۔ حاضرین کو محظوظ کرنے کے لئے روایتی کالاشہ رقص پیش کیے جاتے ہیں، اور مقامی شراب ٹھرہ کو الاؤ کے گرد لوگوں میں بانٹ دیا جاتا ہے۔ انگور کے جوس سے تیار کردہ یہ شراب اس تہوار کا ایک لازمی حصہ ہے ، جو سماجی بندھنوں کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ کالاشہ برادری کے روشن خیال جذبے کو بھی فروغ دیتے ہیں۔
جسمانی اور روحانی تطہیر کے لئے بھی رسومات ادا کیے جاتے ہیں، نئے سال کے آغاز پر کالاش لوگ تزکیہ نفس اور جسمانی پاکی کے لئے بھی اپنے مخصوص رسومات میں مشغول ہوتے ہیں۔ یہ رسومات فطرت کے ساتھ ان کے روحانی تعلق کی عکاسی کرتی ہیں اور سال کا آغاز گندگی سے پاک صاف ستھری جگہ میں رہائش اختیار کرنے کی ان کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔ کالاشہ فیسٹیول میں طلوع آفتاب کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ ساتھ کالاشہ دیوتاؤں کی خوشنودی کے لئے بکروں کی قربانیاں بھی دی جاتی ہے، وادی کالاش کے قبائلی عمائدین نئے سال پر چڑھتے سورج کی پہلی کرنوں کا مشاہدہ کرنے کے لئے پہاڑی چوٹیوں پر جمع ہوتے ہیں۔ کالاشہ قبائل کا یہ عمل امید اور تجدید کی علامت کے طور پر ہمارے سامنے ہے۔ اس کے بعد دیوی’’جسٹک‘‘ کو بکرے کی قربانی دی جاتی ہے اور اس تہوار کے مذہبی پہلو پر زور دیتے ہوئے جسٹک ہان میں خون چھڑکایا جاتا ہے۔ کالاش ونٹر فیسٹیول، یا چاومس تہوار کالاش کے لوگوں کے منفرد عقائد اور ثقافتی دولت کے ثبوت کے طور پر ہمارے سامنے ہے۔ یہ قدیم کالاشہ روایات اور جدید دنیا کے درمیان ایک پُل کا کام کرتا ہے، جو باہر کے لوگوں کو زندگی کے منفرد انداز کو دیکھنے اور اس کی تعریف کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اپنی ثقافتی اہمیت سے ہٹ کر یہ تہوار فطرت، برادری اور خوشحال مستقبل کی امید سے گہرے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔ سیاحوں کا چترال کے کالاشہ وادیوں کا دورہ کرنا اور یہاں کے ٹور کا تجربہ کرنا ایسا یادگار سفر ہے جو دیرپا یادیں پیدا کرنے اور کالاشہ ثقافت کے تنوع کے لئے گہری تعریف کے لئے ایک یادگار سفر ہو سکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button