فلسطینی بچوں کا ہولوکاسٹ

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہم غزہ میں فلسطینی بچوں کا ہولو کاسٹ دیکھ رہے ہیں، فلسطینی بچوں کا ہولو کاسٹ فوری طور پر روکا جائے۔ ہم غزہ کے بچوں کے سامنے شرمندہ ہیں، فلسطین میں پیدا ہونے والی صورتحال مستقبل کے تنازعات کی اہم وجہ بنے گی، اس صورتحال کا آنے والی صدیوں میں کبھی دفاع نہیں کیا جاسکے گا، غزہ میں ہونے والی نسل کشی کے خلاف پاکستان آواز اٹھاتا رہے گا۔ نگران وزیراعظم نے فلسطینی بچوں کے یہودی فوج کے ہاتھوں قتل عام کو ’’چلڈرن ہولو کاسٹ‘‘ قرار دیا ۔ ہولو کاسٹ کے پس منظر پر بات کی جائے تو دنیا بھرکے یہودی دوسری جنگ عظیم کے دوران یہودیوں کے قتل عام پر ہولوکاسٹ کو یاد کرنے کادن مناتے ہیں ۔ یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران ہٹلر اور اس کے اتحادیوں نے ساٹھ لاکھ یہودیوں کوانسانیت سوز تشدد کرکے ہلاک کیا ،مگر چند اقوام اور ممالک کے پوری دنیا اِس دعویٰ کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتی ہے، اور جو ممالک یہودیوں کی بربریت اور مذموم مقاصد جاننے کے باوجود اِن کا عالمی سطح پر دفاع کرتے ہیں وہ ہولوکاسٹ کے پس منظر اور یہودیوں کی کارستانیوں سے بخوبی آگاہ ہیں، اسی لئے جب بھی ہولوکاسٹ کا ذکر آتا ہے ، یہودیوں اور اِن کا دفاع کرنے والے چوکنا ہوجاتے ہیں اور بالکل اسی طرح یہودیوں اور اِن کی سفاکیوں کا دفاع کرتے ہیں جس طرح حالیہ دنوں میں فلسطینیوں کی نسل کشی کو دیکھتے ہوئے دفاع کررہے ہیں یہی نہیں اسرائیل کی قیادت ہولو کاسٹ کا ذمہ دار فلسطینیوں کو ٹھہراتی ہے اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی ہولوکاسٹ کا ذمہ دار فلسطینیوں کو ٹھہراتے ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی جارہی ہے مگر اِس کو یہودی اپنے دفاع کا نام دیتے ہیں مگر یاد رہنا چاہیے کہ نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ جیسا اور جو بھی سلوک کیا، اِس کو فلسطینیوں کے ساتھ جوڑنا انتہائی احمقانہ کوشش اور جواز ہے، مگر چونکہ یہودیوں کو بڑی طاقتوں کی مکمل حمایت حاصل ہے لہٰذا وہ جنگی جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے باوجود عالمی ضابطوں کے اطلاق سے مبرا قرار دیئے جارہے ہیں، انہی طاقتوں کے ایما پر اقوام متحدہ نے ہولو کاسٹ کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا مگر ماسوائے اِن ممالک کے جو انسانیت کے خلاف جرائم میں یہودیوں کے شانہ بشانہ ہیں اور کسی ملک میں ہولوکاسٹ کا نام تک نہیں لیا جاتا۔ لہٰذا نیتن یاہو اور دیگر یہودی رہنمائوں کے بیانات اور دعوئوں کو کھنگالیں تو واضح ہوتا ہے کہ یہودیوں نے نازی فوج کو فلسطینی سمجھا ہوا ہے لہٰذا وہ اب ہولوکاسٹ کا بدلہ فلسطینیوں سے لے رہے ہیں۔ دو روز قبل دنیا بھر میں بچوں کا عالمی دن منایاگیا اور بچوں کے حقوق و تعلیم و تربیت پر دنیا بھر میں چرچے ہوئے مگر اُس روز بھی فلسطینی نومولودوں اور بچوں کے جنازے اٹھائے گئے جنہیں یہودیوں نے شہید کردیا تھا، شہید بچوں کی تعداد زیادہ جبکہ اِن کی نماز جنازہ پڑھنے والوں کی تعداد کہیں کم تھی، مگر یہودیوں کی ترجمان و محافظ طاقتیں اپنے مفادات کی خاطر عالمی امن کے ساتھ انتہائی خطرناک کھلواڑ کررہی ہیں، اقوام متحدہ اور ایسے تمام عالمی اداروں کی ساکھ مٹی میں مل چکی ہے، کیونکہ اب تک اِن تمام اداروں کا قیام کا مقصد مسلمانوں کے خلاف طاقت کا استعمال ثابت ہوا ہے۔ بلاشبہ اُمت مسلمہ صبر سے کام لے رہی ہے اور بعض جگہ ہمیں اپنی کمزوریاں اور مفادات بھی نظر آتے ہیں مگر یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ مسلمان ملکوں کو باری باری نشانہ بنایا جارہا ہے، مشرق وسطیٰ اور خلیجی ریاستوں کی صورت حال بالخصوص تباہی اِن عالمی اداروں اور اِن کو چلانے والی طاقتوں کے فیصلوں کے نتیجے میں ہی بپا ہوئی ہے۔ دور حاضر میں انسان جہاں اپنی آسانی کے لئے ساماں پیدا کررہا ہے وہیں دنیا کو تباہ کرنے کا سامان بھی اپنے ہاتھوں میں لئے بیٹھا ہے، لہٰذا قطعی ایسا نہیں ہے کہ بڑی طاقتیں ابتک جو روش اپنائے ہوئے ہیں وہی چلتی رہی اور مسلمان ممالک اِن کے ہاتھوں اپنی تباہی و بربادی کا انتظار کرتے رہیں، فلسطین کی موجودہ صورت حال نے عالمی سطح پر حالات یکسر بدل دیئے ہیں اور حقیقی امن کے خواہش مند ممالک بھی اب فلسطین کے معاملے پر پھٹ پڑے ہیں۔ متضاد دعوئوں کے باعث نہیں معلوم کہ ہولو کاسٹ میں کتنے یہودی مارے گئے اور اِس کی حقیقی وجہ کیا تھا ؒلیکن یہ بالکل واضح ہے کہ یہودیوں کو نازی فوج نے مارا تھا، فلسطینیوں نے نہیں، مگر اب جس طرح فلسطینیوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، بلامبالغہ اسرائیل اور اِس کے خیر خواہ اپنے خلاف فلسطینیوں اور ہر آزادی پسندوں کے دلوںمیں نفرت پیدا کررہے ہیں جس کا نتیجہ عالمی امن کو ناقابل تلافی نقصان کی صورت میں پہنچے گا اور دنیا کو پرامن بنانے کے لئے ابتک ہونے والی تمام کوششیں رائیگاں چلی جائیں گی کیونکہ ابتک ظالم ہی غالب ہیں مگر جب مظلوم غالب آئے تو عالمی امن بلاشبہ عالمی امن خطرے میں پڑ جائے گا اور اِس کے ذمہ دار وہی نام نہاد عالمی امن کے ٹھیکیدار ہوں گے جو اِس وقت فلسطینی بچوں کے ہولوکاسٹ میں ملوث ہیں۔