نیویارک کے میئر کیلئے ووٹنگ جاری، زہران ممدانی کی جیت کا قوی امکان

نیویارک میں آج میئر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ جاری ہے او زہران ممدانی کے اس شہر کے پہلے مسلم میئر منتخب ہونے کے قوی امکانات ہیں، اگر ایسا ہوجاتا ہے تو یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت میں ایک نیا محاذ کھولنے کے مترادف ہوگا، اور یہ امکان بھی ہے کہ زہران ممدانی کے میئر بن جانے کے بعد امریکی صدر اپنے اسی شہر کے خلاف ردِعمل ظاہر کریں گے جہاں انہوں نے اپنا نام بنایا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ زہران ممدانی کا عروج خبروں میں چھایا ہوا ہے، مگر ورجینیا اور نیو جرسی میں گورنر کے ضمنی انتخابات کو امریکی سیاسی فضا کا زیادہ اہم پیمانہ سمجھا جا رہا ہے ۔
ان ریاستوں میں ڈیموکریٹس کی کامیابی کو اس بات کا اشارہ تصور کیا جائے گا کہ کمزور اپوزیشن اگلے سال ہونے والے کانگریس کے وسط مدتی انتخابات سے قبل دوبارہ سرگرم ہو رہی ہے۔
زہران ممدانی، جو خود کو سوشلسٹ قرار دیتے ہیں اور نیویارک کے عام شہریوں کے لیے اخراجات کم کرنے کے نعرے پر مہم چلا رہے ہیں، تازہ ترین اٹلس انٹیل سروے میں 41 فیصد ووٹوں کے ساتھ سات پوائنٹس سے آگے تھے. سابق ریاستی گورنر اینڈریو کومو 34 سالہ ممدانی سے پیچھے رہتے ہوئے 34 فیصد پر تھے۔
ریپبلکن امیدوار کرٹس سلِوا 24 فیصد ووٹوں پر موجود تھے، اور ان کے حامیوں کی ممکنہ تبدیلی سے ووٹوں کا رخ کومو کی جانب مڑ سکتا ہے۔
پولنگ کے آغاز کے فوراً بعد 46 سالہ فزیوتھراپسٹ ڈاکٹر ڈینیس گِبز نے بروکلن کے ان کامن بیڈ اسٹائی ویسٹ اسکول میں اپنا ووٹ ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ شہر کو بہتر بنائے گا، میں چاہتی ہوں کہ تقسیم کم ہو اور محنت کش طبقے کے گھرانوں کی زندگی اور بچوں کے لیے سہولیات میں بہتری آئے۔
خیال رہے کہ نیویارک کے میئر کے انتخاب کے لیے پولنگ رات 9 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق بدھ کو صبح 7 بجے ) ختم ہوگی۔
2021 کے انتخابات میں 11.4 لاکھ ووٹ ڈالے گئے تھے، جن میں موجودہ میئر ایرک ایڈمز منتخب ہوئے تھے، تاہم ان کی دوبارہ انتخابی مہم اسکینڈلز اور بدعنوانی کے الزامات کے باعث ماند پڑ گئی۔ ایڈمز نے 67 سالہ کومو کی حمایت کی ہے۔







