پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ: حاضر سروس جج کےخلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت آج ہوگی

اسلام آباد ہائی کورٹ آج ایک توہینِ عدالت کی درخواست کی سماعت کرے گی جو ایڈووکیٹ کلثوم خالق کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں اسی عدالت کی ایک حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے جاری کردہ کاز لسٹ میں درج ہے کہ جسٹس خادم حسین سومرو پر مشتمل سنگل بینچ سماعت کرے گا، اور رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواست قابلِ سماعت ہونے سے متعلق اٹھائے گئے اعتراضات پر فیصلہ کرے گا۔

رجسٹرار آفس نے سوال اٹھایا ہے کہ 23 جون 2025 کے عدالتی حکم کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کیسے قابلِ سماعت ہو سکتی ہے؟ درخواست گزار اس حکم سے کیسے متاثر ہوئی ہے اور دیگر فریقین کا مبینہ توہین کے معاملے سے کیا تعلق ہے؟

دفتر نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کئی فریقین غیر متعلقہ معلوم ہوتے ہیں اور یہ بھی کہا کہ درخواست گزار کے پاس دیگر متبادل قانونی راستے موجود ہیں، رجسٹرار آفس نے درخواست کو بالکل بے بنیاد قرار دیا ہے۔

یہ توہینِ عدالت کی درخواست آئین کے آرٹیکل 204 اور توہینِ عدالت ایکٹ 1976 کی دفعات 3 اور 4 کے تحت دائر کی گئی ہے، جس میں 40 سے زائد فریقین کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں چیف آف آرمی اسٹاف، صدرِ پاکستان، چاروں صوبائی ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان، اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر افسران، اور بار کے نمائندگان شامل ہیں۔

تاہم بنیادی الزام جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر لگایا گیا ہے، جنہیں جواب دہندہ نمبر 2 کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔

رجسٹرار آفس نے جسٹس ثمن کے خلاف دائر درخواست کو ’مکمل طور پر غلط فہمی پر مبنی‘ قرار دیا۔

اپنی درخواست میں ایڈووکیٹ کلثوم خالق نے مذکورہ جج پر بدعنوانی، انتظامی اختیارات کے غلط استعمال، اور ان کے خلاف زیرِ سماعت اپیل میں غیر قانونی اور منفی احکامات جاری کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ جج نے 23 جون 2025 کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی، اس طرح وہ توہینِ عدالت کی مرتکب ہوئیں۔

درخواست میں جج کی تقرری کا نوٹی فکیشن منسوخ کرنے، توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کرنے، اور انہیں عدالتی فرائض سرانجام دینے سے روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

مزید یہ کہ درخواست میں جج کے طرزِ عمل اور اثاثوں کی تحقیقات، نومبر میں ہونے والے اسلام آباد بار کونسل کے انتخابات کی معطلی اور آئین کے آرٹیکل 6 (غداری) کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

درخواست گزار نے پیشہ ورانہ نقصان اور ہتکِ عزت کے الزام میں ایک ارب روپے کے معاوضے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

جواب دیں

Back to top button