پاکستان

ترقی یافتہ ممالک منی لانڈرنگ کرنیوالوں کو ’محفوظ ٹھکانے‘ فراہم کر رہے ہیں، چیئرمین نیب

چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے ترقی یافتہ ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ منی لانڈررز کو ’محفوظ ٹھکانے‘ فراہم کر رہے ہیں اور ترقی پذیر ممالک پر بدعنوانی کو فروغ دینے کا الزام لگاتے ہیں۔

انہوں نے اپنے عہدہ سنبھالنے کے 2 سال بعد پہلی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم (ترقی پذیر ممالک) کو کرپشن انڈیکس میں سب سے اوپر رکھا جاتا ہے، حالاں کہ غریب ممالک سے منی لانڈرنگ کے ذریعے جو رقم جاتی ہے، وہ امیر ممالک میں چھپائی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیا آپ نے کبھی کسی ترقی یافتہ ملک کے شہری کو پاکستان میں جائیداد خریدتے دیکھا ہے؟ ہمارے ہی لوگ ہیں جو پیسہ باہر لے جاتے ہیں اور وہاں گھر خریدتے ہیں۔

چیئرمین نیب نے مغربی اور مشرقِ وسطیٰ کے ممالک پر بھی الزام لگایا کہ وہ مطلوبہ منی لانڈررز کو پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کرتے ہیں، حالاں کہ اُن کے خلاف کافی شواہد فراہم کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ وہ ملزمان کو پاکستان واپس نہیں بھیج سکتے اور انہیں سیاسی طور پر اثر و رسوخ رکھنے والے افراد قرار دیتے ہیں، یہ ممالک یہ مؤقف اختیار کرتے ہیں کہ اگر انہیں واپس بھیجا گیا تو وہ سزا کا سامنا کر سکتے ہیں۔

یہ بھی مانا جاتا ہے کہ نیب اکثر ان ممالک کو ملزمان کے خلاف مطلوبہ شواہد فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے، اور بعد میں انہیں واپس نہ لا سکنے کی ذمہ داری دوسروں پر ڈال دیتا ہے۔

اس سے قبل ایک میڈیا بریفنگ میں نیب کے ڈائریکٹر جنرل (آپریشنز) امجد مجید نے کہا تھا کہ مارچ 2023 سے اکتوبر 2025 کے دوران بیورو نے 8 کھرب 40 ارب روپے کی ریکوری کی ہے۔

نیب نے اپنی توجہ افراد کے خلاف کارروائی سے ہٹا کر ریاستی اداروں کی غیر قانونی طور پر قابض شدہ املاک کی واگزاری میں مدد کرنے پر مرکوز کی ہے۔

جواب دیں

Back to top button