بین الاقوامی

دو سالہ جنگ کے بعد ایک نازک لمحہ: 48 یرغمالیوں اور 250 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع

اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والا جنگ بندی معاہدہ آج ایک نازک مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔

حماس کے زیرِ قبضہ 48 مغویوں کو آج دوپہر مقامی وقت کے مطابق (09:00 جی ایم ٹی) تک رہا کیا جانا ہے۔

ان میں سے 20 افراد کے زندہ ہونے کا امکان ہے، جنھیں فوری طور پر طبی امداد فراہم کی جائے گی اور بعد میں ان کے اہلِ خانہ سے ملایا جائے گا۔ باقی 28 افراد کی لاشیں واپس کی جائیں گی۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی سے طے پانے والے اس معاہدے کے بعد اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں۔

ٹرمپ، اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے اور پھر مصری تفریحی مقام شرم الشیخ جائیں گے، جہاں وہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے حوالے سے ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کریں گے۔ اس اجلاس میں کم از کم 20 عالمی رہنما شریک ہوں گے۔

اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے اتوار کو کہا کہ اسرائیلی عوام کی بڑی تعداد ٹرمپ کا استقبال ’شکرگزاری اور دوستی کے جذبے کے ساتھ‘ کرے گی۔ بہت سے اسرائیلی شہری اس جنگ بندی معاہدے کا کریڈٹ امریکی صدر کو دیتے ہیں۔

مغویوں کی واپسی کے بدلے میں اسرائیل 250 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جنگ کے دوران گرفتار کیے گئے 1700 سے زائد ایسے قیدی جن پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا تھا، رہا کیے جائیں گے۔ ان میں تقریباً دو درجن بچے بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب، امدادی سامان سے بھرے ٹرک غزہ میں داخل ہو رہے ہیں، جبکہ اسرائیلی کارروائی کے باعث جن فلسطینیوں کو جنوب کی طرف بےدخل کیا گیا تھا، وہ واپس شمالی غزہ جا رہے ہیں۔ تاہم، وہاں پہنچنے پر وہ تباہی کے مناظر دیکھ رہے ہیں کیونکہ غزہ شہر ملبے کے ڈھیر میں بدل چکا ہے۔

جواب دیں

Back to top button