بین الاقوامی

امن کا نوبیل انعام وینزویلا کی خاتون کے نام، ڈونلڈ ٹرمپ اس سال بھی محروم

رواں سال کے امن کے نوبیل انعام کے حقدار کا اعلان کر دیا گیا ہے اور یہ اعزاز وینزویلا کی خاتون ماریہ کورینہ مچارو کو دیا گیا، جنہیں جمہوریت کے لیے ان کی جدوجہد پر یہ ایوارڈ ملا اور اس سال بھی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل انعام سے محروم رہے۔

امن نوبیل انعام کے اعلان کی تقریب ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ہوئی، جس میں کمیٹی نے ماریہ کورینہ مچارو کو وینزویلا میں جمہوریت کے فروغ اور آزادانہ انتخابات کے لیے ان کی کوششوں کے اعتراف میں یہ اعزاز دیا، تاہم ایوارڈ رسمی طور پر 10 دسمبر کو پیش کیا جائے گا۔

نوبیل امن کمیٹی کی جانب سے اس سال 338 نامزدگیوں پر غور کیا گیا، جن میں صدر ٹرمپ بھی شامل تھے، لیکن وہ اس بار بھی انعام حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔

کمیٹی نے کہا کہ ماریہ کورینہ نے وینزویلا میں جمہوریت کے لیے بھرپور کردار ادا کیا اور کئی مشکلات برداشت کیں۔

یہ عالمی اعزاز امن، انسانی حقوق اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے دیا جاتا ہے اور اپنی 124 سالہ تاریخ کے ساتھ آج بھی امید کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

نوبیل امن انعام سویڈن کے سائنسدان الفریڈ نوبیل کی وصیت کے مطابق قائم کیا گیا تھا، جنہوں نے اپنی دولت کا ایک حصہ اُن شخصیات یا اداروں کے نام کرنے کی ہدایت دی جو دنیا میں امن اور بھائی چارے کے قیام کے لیے نمایاں کردار ادا کریں۔

پہلا نوبیل امن انعام 1901 میں دیا گیا اور یہ ایوارڈ ہر سال ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں 10 دسمبر کو نوبیل کی برسی کے موقع پر پیش کیا جاتا ہے، اب تک یہ اعزاز نیلسن منڈیلا، مدر ٹریسا، مارٹن لوتھر کنگ جونیئر، ملالہ یوسفزئی اور وانگاری ماتھائی سمیت کئی عالمی شخصیات کے حصے میں آچکا ہے۔

نوبیل امن انعام آج بھی اُن لوگوں کی پہچان ہے جو نفرت کے بجائے امن اور طاقت کے بجائے انصاف پر یقین رکھتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس انعام کے لیے خاصے پرامید تھے اور اعلان سے چند گھنٹے قبل انہوں نے کہا تھا کہ ’اگر مجھے یہ انعام نہیں دیا جاتا تو یہ ہمارے ملک کی بہت بڑی توہین ہو گی‘۔

جواب دیں

Back to top button