اقوام متحدہ: ایران کا پاک-سعودی عرب دفاعی معاہدے کا خیر مقدم

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران نے کبھی ایٹم بم بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ کبھی کرے گا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں ایرانی صدر نے اپنے ملک اور خطے کے دیگر ممالک پر ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ دنیا نے پچھلے دو برسوں میں غزہ میں نسل کشی، لبنان میں گھروں کی تباہی اور خودمختاری و علاقائی سالمیت کی بار بار خلاف ورزی دیکھی۔’
انہوں نے کہا کہ دنیا نے شام میں انفرا اسٹرکچر کی تباہی، یمن کے عوام پر حملے، ماؤں کی گود میں بچوں کو زبردستی بھوکا رکھنا اور ایران کے سائنس دانوں کی شہادت دیکھی۔
ایرانی صدر نے جون میں اسرائیل اور امریکا کی طرف سے ایران پر کیے گئے حملوں پر بات کرتے ہوئے ان حملوں کو’ بین الاقوامی قانون کے بنیادی ترین اصولوں کی کھلی خلاف ورزی میں وحشیانہ جارحیت‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ’جب ہم سفارتی مذاکرات کے راستے پر گامزن تھے‘ انہوں نے اقوام عالم سے سوال کیا کہ ’کیا آپ خود اپنے لیے ایسے اقدامات کو برداشت کریں گے؟‘
مسعود پزشکیان نے یورپی ممالک کی اُن کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جن کے تحت ایران کے ایٹمی پروگرام پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ لگانے کا عمل شروع کیا جا سکتا ہے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے گزشتہ ماہ سلامتی کونسل میں ووٹ دیا تھا کہ ایران نے 2015ء کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس کے تحت اس کے ایٹمی پروگرام پر قدغنیں لگائی گئی تھیں۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ’ ایسا کر کے انہوں نے نیک نیتی کو ایک طرف رکھ دیا، انہوں نے قانونی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کی۔
انہوں نے امریکا کے جوہری معاہدے (جے سی پی او اے) سے نکلنے اور یورپ کی خلاف ورزیوں اور کمزوری کے جواب میں ایران کے قانونی اقدامات کو بڑے جرم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔’
مسعود پزشکیان نے ایران کے دیرینہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ’میں اس اسمبلی کے سامنے ایک بار پھر اعلان کرتا ہوں کہ ایران نے کبھی ایٹمی بم بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ کبھی کرے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم بارہا یہ ثابت کر چکی ہے کہ ’ وہ جارحین کے سامنے کبھی نہیں جھکے گی۔’
ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ملک ’ ایمان کی طاقت اور قومی یکجہتی پر انحصار کرتے ہوئے سربلند کھڑا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران ’ایران کے محب وطن اور بہادر عوام نے جارحین کے مغرورانہ حساب کتاب کی خام خیالی اور خود فریبی کو آشکار کر دیا۔ ’
ایرانی صدر نے اسرائیلی حکام کی اُس بیان بازی کی مذمت کی جس میں ’ گریٹر اسرائیل‘ بنانے کی بات کی گئی ہے، جسے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر مکمل کنٹرول اور ہمسایہ ممالک میں نام نہاد ’بفر‘ علاقوں کی تخلیق کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ تقریباً دو سال کی نسل کشی، اجتماعی بھوک، مقبوضہ علاقوں میں نسل پرستی کے تسلسل اور ہمسایوں کے خلاف جارحیت کے بعد اس ’گریٹر اسرائیل‘ کے مضحکہ خیز اور واہماتی منصوبے کو اُس حکومت کے اعلیٰ ترین عہدیداران ڈھٹائی سے بیان کر رہے ہیں۔‘
مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہمسایوں پر حالیہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل اب خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور ’ اس کے سرپرست طاقت کے ذریعے اپنی موجودگی مسلط کرتے ہیں اور اسے ’طاقت کے ذریعے امن‘ قرار دیتے ہیں۔‘
ایرانی صدر نے اپنی تقریر مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ایران عالمی شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے اور عالمی تنہائی سے نکلنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نےکہا کہ ’ ایران تمام امن پسند ممالک کے لیے ایک پُرعزم شریک اور ایک قابلِ اعتماد ساتھی ہے، اور یہ ایسی شراکت داری جو وقتی مصلحت پر نہیں بلکہ عزت، اعتماد اور مشترکہ مستقبل پر مبنی ہے۔‘
مسعود پزشکیان نے پاکستان-سعودی عرب دفاعی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ مسلمان ممالک کے تعاون سے ایک جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حقیقی سلامتی طاقت کے ذریعے نہیں حاصل کی جا سکتی، بلکہ یہ علاقائی ریاستوں کے درمیان تعاون، مکالمہ، اور یکجہتی کے ذریعے ممکن ہے۔
واضح رہے کہ 17 ستمبر کو وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، جس کے تحت کسی بھی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔
جاری مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔
یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔