پینٹاگون نے امریکی میڈیا پر نئی پابندیاں عائد کر دیں

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے امریکی فوجی معاملات کی کوریج کرنے والے میڈیا پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کو یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ وہ صرف وہی معلومات شائع کریں گے جنہیں باضابطہ طور پر جاری کرنے کی اجازت دی گئی ہو۔
اس حوالے سے امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے صحافیوں میں ایک ہدایات نامہ تقسیم کیا گیا جس میں یہ تقاضا کیا گیا کہ وہ ایک حلف نامے پر دستخط کریں جس میں قواعد کی پابندی کی یقین دہانی ہو، ورنہ وہ اپنے میڈیا کارڈ کھو سکتے ہیں۔
یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے میڈیا کوریج کو کنٹرول کرنے کے تازہ ترین اقدامات میں سے ایک ہے، اس سے پہلے ٹرمپ نے کہا تھا کہ منفی خبریں ’غیرقانونی‘ ہو سکتی ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے جاری ہدایت نامہ میں کہا گیا کہ پینٹاگون ’شفافیت کے لیے پرعزم ہے تاکہ جوابدہی اور عوامی اعتماد کو فروغ دیا جا سکے‘۔ ؎ ہدایت نامہ میں مزید کہا گیا ’کسی بھی معلومات کو جاری کرنے سے پہلے متعلقہ مجاز عہدیدار کی منظوری لازمی ہے، چاہے وہ غیر خفیہ ہی کیوں نہ ہو‘، اس کے نتیجے میں غیر نامعلوم ذرائع پر مبنی مواد کی اشاعت مؤثر طور پر روک دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ یہ نئی پابندی خفیہ اور ’کنٹرولڈ غیر خفیہ‘ معلومات دونوں پر لاگو ہو گی۔
ہدایت نامے میں پینٹاگون کے رپورٹرز پر یہ نئی بڑی پابندیاں بھی درج ہیں کہ وہ فوج کے اس وسیع ہیڈکوارٹر میں بغیر سرکاری اہلکار کے کہاں جا سکتے ہیں۔
وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے ’ایکس‘ پر لکھا ’پریس پینٹاگون نہیں چلاتی بلکہ عوام چلاتے ہیں، پریس کو اب ایک محفوظ عمارت کے راہداریوں میں آزادانہ گھومنے کی اجازت نہیں ہے، اپنا بیج پہنیں اور اصولوں کی پابندی کریں، ورنہ گھر چلے جائیں۔
یہ نئے قواعد چند ماہ بعد سامنے آئے ہیں جب پیٹ ہیگسیٹھ کو یمن میں حوثیوں پر امریکی فضائی حملوں کے اوقات ایک سگنل گروپ چیٹ میں ظاہر کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس میں غلطی سے ایک صحافی بھی شامل تھا۔
نیویارک ٹائمز کے ترجمان نے ان نئے قواعد کو ’عوامی ٹیکس کے خرچ پر امریکی فوج کی سرگرمیوں تک رسائی محدود کرنے کے تشویشناک رجحان کا ایک اور قدم‘ قرار دیا۔
نیشنل پریس کلب کے صدر مائیک بالسامو نے ان نئے قواعد پر تنقید کرتے ہوئے پینٹاگون سے فوری طور پر ان کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اگر ہماری فوج کے بارے میں خبریں شائع کرنے سے پہلے حکومت کی منظوری ضروری ہے، تو عوام کو اب آزاد صحافت نہیں مل رہی بلکہ انہیں صرف وہی دکھایا جا رہا ہے جو حکام چاہتے ہیں۔ یہ ہر امریکی کے لیے باعثِ تشویش ہونا چاہیے۔