آپا منزہ جاویدآج کے کالم

خود پر احسان کریں

منزہ جاوید

میں سوچتی ہوں۔ ہم ایک دوسرے کے لیے فائدہ مند کیوں نہیں بنتے۔ کیوں ہم سب سے علیحدہ،سب سے جدا زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔ ہم کیوں نہیں چاہتے جو ہم کھا رہے ہیں جو ہم پہن رہے ہیں کسی اور کو بھی تو چاہیے۔ کسی اور کا دل بھی کرتا ہو گا۔ ہم کیوں کسی دوسرے کی بھوک پیاس تمنا خواہش کو محسوس نہیں کرتے۔ ہم اتنے خود غرض ہیں ہمارے سامنے کوئی بھوکا بیٹھا ہو، تو ہمیں احساس ہی نہیں ہوتا کہ اسے بھی بھوک لگ رہی ہو گی، میں اپنے کھانے میں سے کچھ اسے بھی دے دوں۔
میرے پاس اتنی دولت ہے،کسی غریب کے گھر کے کسی ایک بچے کی کفالت کر لوں اس کی ساری ذمہ داری لے لوں، کسی غریب کی بیٹی کی شادی کی ذمہ داری میں بانٹ لوں، کسی کی ترستی ویران آنکھوں میں کوئی امید کا جگنو بھر دوں، اگر کسی کے پاس نوکری ہے یا کسی کو نوکری لگوا سکتے ہیں تو کسی کی رہنمائی کردوں کہ فلاں جگہ ملازمت مل سکتی ہے، اگر کوئی باہر کسی ملک میں ہے تو وہ کسی اور کو طریقہ کار بتا دے، اگر اسے باہر کسی ملک میں بلا سکتا ہے تو بلا لے۔ ہم چھوٹی بڑی کسی ہمدردی سے اتنے پیچھے کیوں ہیں،کیا یہ دنیا کی عیش وعشرت مال ودولت مرنے کے بعد ساتھ لے کر جا سکتے ہیں؟ نہیں نا، تو پھر نیکیاں کمائیے۔ جو آپ ساتھ لے کر جائیں گے۔ اپنی آخرت کی زندگی کے لیے بھی کچھ نہ کچھ جمع کیجئے۔ چاہے وہ کسی کے ساتھ اچھا بولنا ہی ہو مسکرا کر ملنا ہی ہو۔ کسی کو دولت کا غرور کسی کو اپنے اعلیٰ عہدے کی آکڑ، کسی کو اعلیٰ منصب کی اپنی شان وشوکت کا مان، کبھی سوچا، یہ آپ کو کس نے دیا، دنیا میں آپ سے زیادہ عقلمند آپ سے زیادہ خوبصورت لوگ بھی ہیں، ان کے پاس یہ سب کیوں نہیں کیا، یہ آپ کو، آپ کی ذہانت کی وجہ سے ملا کوشش سے ملا تو دیکھئے، محنت کش کو دیکھئے، بہت سے ذہین لوگوں کو خوبصورت لوگوں کو۔
یہ سب اللہ کی عطا ہے کہ آپ کو آپ کی محنت کا ثمر مل رہا ہے، آپ کی ذہانت کی قدر کی جارہی ہے۔ یہ حکم الٰہی ہے کہ جب تک اللہ چاہے گا، نعمتیں ملتی رہیں گی اور جب اللہ چاہے گا وہ ساری مال ودولت، صحت،شان وشوکت واپس لے لے گا۔ اس کی کئی مثالیں ہمارے معاشرے میں ملتی ہیں تو تکبر غرور سے ہٹ کر اللہ کے بندے بن کر آخرت کی فکر کا بھی سوچئے۔ خدا کے لیے دوسروں کے کام آنا۔آنا ان کی رہنمائی کرنا مفید مشورہ دینا، کسی نہ کسی طرح مدد کرنا اپنا شعار بنا لیجئے۔ تاکہ ہمارے دنیاسے چلے جانے کے بعد کوئی تو ہو جو اپنے لیے دعا مانگے تو بے اختیار آپ کا نام اس کے لبوں پے آ جائے۔ جب وہ اللہ کا شکر کرے تو آپ کا چہرہ بھی اس کی آنکھوں کے سامنے آ جائے۔ چلیں اگر کوئی ایسا نہ بھی کرے تو میرا پروردگار تو دیکھ رہا ہے، فرشتے لکھ رہے ہیں ہمارے اعمال نامے کا ڈیٹا جمع ہو رہا ہے، وہاں تو لکھا جا چکا ہو گا۔ تو آئیے دل سے عہد کیجئے کہ آپ روزانہ یا جب بھی موقعہ ملے گا،نیکی ضرور کریں گے یہ کسی پر احسان نہیں بلکہ سوچا جائے تو اپنے آپ پر احسان ہو گا۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔

جواب دیں

Back to top button