پنجاب میں سیلاب سے 46 اموات، 35 لاکھ افراد متاثر، 4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں

ڈائریکٹر جنرل صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب سے اموات کی تعداد 46 تک پہنچ گئی، 35 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ پنجاب میں سیلاب سے 4 ہزار کے قریب بستیاں ڈوب گئی ہیں، 15 لاکھ کے قریب افراد کو ریسکیو کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا، جھنگ پہنچنے پر چناب کا پانی مزید پریشانی کا سبب بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ 9 لاکھ کیوسک کا ریلا 6 اور 7 ستمبر کی درمیانی شب سندھ میں داخل ہوگا۔
دوسری جانب جب خانیوال کے قریب دریائے راوی اور چناب کے پانیوں کا سنگم ملتان اور مظفرگڑھ کے اضلاع کے لیے خطرہ بننے لگا، یہ ’دوہرا خطرہ‘ پچھلے ہفتے کنٹرولڈ شگاف ڈالنے کے باوجود برقرار رہا۔
ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ پر پانی کی سطح 412 فٹ ریکارڈ کی گئی، جو خطرناک حد سے صرف 5 فٹ کم ہے، حکام نے اگلے 12 گھنٹے انتہائی نازک قرار دیے ہیں، کیوں کہ خانیوال کے قریب راوی اور چناب کے سنگم کے بعد کٹائی کے مقامات پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
مشرقی دریاؤں کے کنارے شہری مراکز کو بچانے کے لیے پنجاب حکومت ایک ایسی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس کے تحت کنٹرولڈ شگاف ڈالے جارہے ہیں، تاکہ بیراجوں اور مرکزی حفاظتی بندوں پر دباؤ کم کیا جا سکے اور گنجان آباد شہروں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
یہ فیصلہ کہ ہیڈ محمدوالا، شیر شاہ فلڈ بند اور رنگ پور پر کٹ لگایا جائے یا نہیں، چند گھنٹوں میں متوقع ہے تاکہ ملتان اور مظفرگڑھ کو بچایا جا سکے، اس مقصد کے لیے 17 مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
دریائے راوی کا سیلابی ریلا ملتان میں ریلوے برج تک پہنچ گیا ہے، جب کہ کبیر والا میں درجنوں دیہات پانی میں ڈوب گئے۔
ملتان کی تحصیل شجاع آباد میں بھی سیلابی ریلے نے تباہی مچادی، متعدد بستیاں زیرآب آگئیں اور لوگ اپنی مدد آپ کےتحت نقل مکانی کر رہے ہیں، لودھراں میں بھی 5 بستیوں کے بند ٹوٹ گئے۔ پانی فصلوں میں داخل ہوگیا اور دیہات کا زمینی رابطہ ٹوٹ گیا۔