بین الاقوامی

برطانیہ، جاپان اور جنوبی کوریا میں جھلسانے والی ریکارڈ توڑ گرمی

رواں سال برطانیہ، جاپان اور جنوبی کوریا نے اپنی تاریخ کا سب سے شدید اور جھلسا دینے والا موسمِ گرما دیکھا، جس نے درجہ حرارت کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے محکمہ موسمیات نے بتایا کہ ان ممالک نے رواں سال ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ گرم موسمِ گرما برداشت کیا۔

محکمۂ موسمیات نے کہا کہ دنیا بھر میں درجہ حرارت حالیہ برسوں میں تیزی سے بڑھ رہا ہے کیونکہ انسانی عمل سے ہونے والی ماحولیاتی تبدیلی موسم کے نظام کو مزید غیر متوازن بنا رہی ہے۔

برطانیہ کا جون تا اگست اوسط درجہ حرارت 16.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا، جو طویل المدتی اوسط سے 1.51 ڈگری زیادہ تھا اور 1884 سے اب تک کا سب سے بلند درجہ حرارت ثابت ہوا، 2018 کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے۔

برطانیہ کے موسمِ گرما میں چار ہیٹ ویوز آئیں، اوسط سے کم بارش ہوئی اور سورج مسلسل چمکتا رہا، یہ سب اس وقت ہوا جب ملک نے ایک صدی سے زائد عرصے کے بعد سب سے گرم بہار دیکھی۔

جاپان میٹیرولوجیکل ایجنسی (جے ایم اے) نے بتایا کہ جاپان میں تین ماہ کے اسی عرصے میں اوسط درجہ حرارت معمول سے 2.36 ڈگری زیادہ رہا، جو 1898 سے ریکارڈ رکھنے کے بعد سب سے زیادہ ہے، یہ مسلسل تیسرا سال تھا جب گرمی کے ریکارڈ ٹوٹے۔

جاپان کی فائر اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق اس سال کی شدید گرمی کے باعث یکم مئی سے 24 اگست کے درمیان جاپان بھر میں تقریباً 84 ہزار 521 افراد کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

کوریا میٹیرولوجیکل ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ جنوبی کوریا میں جون تا اگست اوسط درجہ حرارت 25.7 ڈگری ریکارڈ کیا گیا، جو 1973 سے ڈیٹا جمع کرنے کے بعد سب سے زیادہ ہے، اس سے قبل ریکارڈ 25.6 ڈگری تھا، جو گزشتہ سال بنا تھا۔

برطانیہ جو عموماً مرطوب اور سرمئی موسم کے لیے جانا جاتا ہے، اس بار ریکارڈ گرمی سے دوچار رہا، یہ ایک ایسے ملک کے لیے بڑا چیلنج تھا جو اس طرح کے حالات کے لیے تیار نہیں ہے۔

برطانوی گھروں کا ڈیزائن سردیوں میں گرمی روکنے کے لیے ہے اور عام گھروں یا عوامی مقامات جیسے لندن کے زیرِ زمین میٹرو سسٹم میں ایئر کنڈیشنر نایاب ہیں۔

لندن میں اگست کی ہیٹ ویو کے دوران 26 سالہ چینی طالب علم روئیڈی لیو نے کہا کہ یہاں گرم دن گزارنا مشکل ہے، ہمارے ہاسٹل میں ایئر کنڈیشنر نہیں ہے، بعض اوقات بہت زیادہ گرمی ہو جاتی ہے، خاص طور پر پبلک ٹرانسپورٹ میں۔

انگلینڈ کے 14 میں سے پانچ خطوں میں قحط کا اعلان کیا گیا، جب کہ ماحولیاتی ایجنسی نے پانی کی کمی کو قومی سطح پر سنگین قرار دیا کیونکہ کسانوں کو کمزور فصلوں کا سامنا ہے۔

ٹوکیو میں 22 سالہ کاروباری خاتون میو فوجیتا نے بتایا کہ انہوں نے زیادہ تر وقت اندر گزارا تاکہ سخت گرمی سے بچ سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وہ بچی تھیں تو گرمیوں میں باہر جا کر کھیلتے تھے، کیا اب بچے باہر کھیل سکتے ہیں؟ ان کے خیال میں یہ ناممکن ہے۔

ماہرین کے مطابق جاپان کے مشہور چیری کے درخت اب پہلے کھلنے لگے ہیں یا پھر بالکل نہیں کھلتے کیونکہ خزاں اور سردیاں اتنی ٹھنڈی نہیں رہیں کہ پھول آنے کا عمل شروع ہو سکے۔

جواب دیں

Back to top button