شدید بارشوں کے بعد دریا بپھر گئے، جنوبی پنجاب کو خطرہ برقرار

دریائے ستلج، راوی اور چناب میں بڑے پیمانے پر شدید سیلاب کے باعث لوگوں کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے، نئی بارشوں کے سلسلے اور بھارت میں حفاظتی بند ٹوٹنے کے بعد صورتحال مزید سنگین ہوگئی، جس کے بعد سندھ کو سیلاب سے بے گھر ہونے والوں کی تخمینہ رپورٹ پر نظرِ ثانی کرنا پڑگئی، اب اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر 16 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد کو خطرہ لاحق ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے شمالی حصوں میں برفانی گلیشیئر پگھلنے سے گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں مزید سیلاب کا خدشہ ہے، جب کہ خیبرپختونخوا کے کچھ علاقوں بشمول پشاور میں شدید بارشوں کے باعث شہری سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی۔
پنجاب میں حکام اس وقت ایک غیرمعمولی آبی بحران سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) اور پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق صوبے کے اہم دریاؤں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے، اور کئی مقامات پر پانی نازک یا اس سے بھی اوپر کے درجے کو چھو رہا ہے۔
پنجاب کے نشیبی علاقوں کے لاکھوں رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، کیوں کہ حکام ایک ایسے آبی بحران سے نمٹنے کی جدوجہد کر رہے ہیں جسے اہلکار غیر معمولی اور بے مثال قرار دے رہے ہیں۔
دریائے چناب، راوی اور ستلج کے مجموعی ریلے اب بھی جنوبی علاقوں بشمول ملتان اور مظفرگڑھ کے لیے سنگین خطرہ بنے ہوئے ہیں، یہ تینوں دریا پنجاب کے وسطی حصے سے گزر رہے ہیں۔
گزشتہ شام ساڑھے 6 بجے تک دریائے چناب پر ریواز پل کے مقام پر پانی کی سطح 524 اعشاریہ 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی، جو 526 فٹ کی نازک حد کے نہایت قریب ہے۔