خبریںسیاسیات

جنرل باجوہ، جنرل راحیل اینڈ ٹیم کے خلاف تھے، ادارہ جاتی سیاست کی نئی کہانی

پاکستان کے آخری دس سال سیاسی طور پر ہیجان انگیز تھے۔ جہاں کس نے کب رہنا ہے اور جب جانا ہے؟ کسی کو معلوم نہیں تھا۔ نواز شریف بظاہر تو صاحب اقتدار تھے لیکن انکی مسند اقتدار پس پردہ سازشوں کے جھکڑ چلنے سے ہچکولے کھا رہی تھی۔

نواز شریف جنہوں نے اقتدار سے بے دخل کیے جانے کے بعد خود پوچھا کہ مجھے کیوں نکالا؟

ان کے اسی سوال کے جواب تلاش کرتے ہوئے سینئر صحافی سہیل وڑایچ نے حالیہ کالم میں ان حالات کا احاطہ کیا ہے جس میں نواز شریف کو نکالا گیا۔

اس حوالے سے ایک اہم واقعہ بیان کرتے ہوئے وہ لکھتے ہیں کہ جنرل راحیل شریف کے ساتھ آخری تنازع جنرل راحیل شریف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا تھا جنرل راحیل نے کئی پیغام رساں بھیجے مگر میاں صاحب توسیع پر نہ مانے حالانکہ انہیں یہ بھی پیام دیا گیا کہ پانامہ کا معاملہ حل ہوجائے گا۔اگر آپ نے توسیع دے دی تو۔

میاں صاحب توسیع پر نہ مانے اور جنرل باجوہ کو لے آئے جنرل باجوہ شروع میں میاں صاحب کے حامی تھے جنرل راحیل شریف اور انکے مشیروں کے خلاف تھے دھرنے میں ان کی حمایت پر باقاعدہ کھلے عام بول چکے تھے، مجھے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے جہاز لیکر غلط کیا تھا۔ جنرل باجوہ پانامہ کے معاملے میں یہ کہہ چکے تھے کہ میں اس میں نہیں آئوں گا دوسرا وہ چاہتے تھے کہ ڈان لیکس کے ذمہ داروں کو حکومت سے نکالا جائے جنرل باجوہ سے معاملات کی خرابی ڈان لیکس پر ہوئی،

کہا جاتا ہے کہ ڈار صاحب نے باجوہ صاحب سے مشورہ کرکے فواد حسن فواد کو کہا کہ خط جاری کردیں، خط جاری ہوا تو باجوہ صاحب نے ٹویٹ بھی کروا دی اور ناراض بھی ہوگئے بعد میں معاملات کو درست کرنے کی کوشش بھی کی گئی مگر پھر یہ سنبھل نہ سکے اور اداروں اور می لارڈز کے باہمی اشتراک سے میاں صاحب کو نااہل قرار دے دیا گیا۔

جواب دیں

Back to top button