پاکستان

ریکارڈ بارشوں اور سیلاب کے باوجود ماہرین کا چند ماہ بعد پانی کی شدید کمی کا انتباہ

ریکارڈ بارشوں اور دریاؤں میں سیلاب کے باوجود، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں پانی کی شدید کمی کا سامنا ہو سکتا ہے، کیوں کہ دریائے جہلم میں پانی کے بہاؤ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

ملک کے 2 بڑے ذخائر میں سے ایک، منگلا ڈیم میں پانی کی آمد سست روی کا شکار ہے۔

ہفتے کے روز دریائے جہلم میں پانی کی آمد 25 ہزار 200 کیوسک تھی، جو معمول کے بہاؤ سے 47 فیصد کم ہے، گزشتہ سال اسی دن یہ بہاؤ 39 ہزار 700 کیوسک تھا۔

گزشتہ 5 سال کا اوسط بہاؤ 47 ہزار 900 کیوسک جب کہ 10 سال کا اوسط 44 ہزار 200 کیوسک تھا۔

کم پانی کی آمد کی وجہ سے منگلا ڈیم میں پانی روزانہ صرف چند انچ ہی بڑھ رہا ہے، ماہرین کے مطابق اس صورتحال کے نتیجے میں آئندہ ربیع کے موسم میں 25 فیصد پانی کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔

جمعرات سے جمعہ کے دوران، منگلا ڈیم کی سطح صرف ایک ہزار 200 اعشاریہ 65 فٹ سے بڑھ کر ایک ہزار 201اعشاریہ 20 فٹ تک پہنچی، جو اس کی ایک ہزار 242 فٹ کی مکمل گنجائش سے 41 فٹ کم ہے۔

اس وقت ڈیم میں 4.3 ملین ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) پانی موجود ہے، جب کہ اس کی کل گنجائش 7.3 ملین ایکڑ فٹ ہے۔

یہ 3 ایم اے ایف پانی کی کمی آئندہ ربیع کے موسم میں 12 سے 15 فیصد پانی کی قلت میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

تربیلا ڈیم میں مٹی بھر جانے کے باعث اس کی گنجائش میں 8 سے 10 فیصد مستقل کمی آ چکی ہے، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ ربیع کے موسم میں مجموعی طور پر 20 سے 25 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہو گا۔

انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں سوائے ایک کے تمام دریاؤں میں پانی کی مقدار کم ہوئی۔

یکم اپریل سے 31 جولائی تک کے اعداد و شمار کے مطابق دریائے سندھ نے 37.20 ایم اے ایف پانی فراہم کیا، جو 10 سالہ اوسط سے 31 فیصد اور گزشتہ سال سے 36 فیصد زیادہ تھا۔

اسی مدت کے دوران، دریائے کابل نے 8.2 ایم اے ایف پانی فراہم کیا، جو 10 سالہ اوسط سے 36 فیصد اور گزشتہ سال سے 53 فیصد کم تھا۔

دریائے چناب نے تقریباً اپنی اوسط مقدار کو برقرار رکھا، 10.70 ایم اے ایف، جو 10 سالہ اوسط سے 6 فیصد کم لیکن گزشتہ سال سے 3 فیصد زیادہ تھی۔

دریائے جہلم نے گزشتہ 4 ماہ میں مجموعی طور پر 8.7 ایم اے ایف پانی فراہم کیا، جو گزشتہ سال سے 27 فیصد اور 10 سالہ اوسط سے 28 فیصد کم ہے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی کے اوائل سے جاری کشیدگی نے بھی منگلا ڈیم میں پانی کی آمد کو متاثر کیا ہے۔

بھارت نے اپریل میں یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے دریاؤں کے پانی کی معلومات کی فراہمی بند کر دی تھی۔

ارسا کے ترجمان خالد ادریس رانا کے مطابق، بھارت کے فیصلے سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے منگلا ڈیم سے تقریباً 5 لاکھ ایکڑ فٹ پانی خارج کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ 5 مئی کو دریائے چناب میں پانی کی آمد 35 ہزار کیوسک سے کم ہو کر صرف 5 ہزار کیوسک رہ گئی، اسی طرح 31 مئی کو یہ بہاؤ 45 ہزار کیوسک سے کم ہو کر محض 7 ہزا کیوسک رہ گیا تھا۔

قبل ازیں، 5 اپریل کو پانی کی آمد 10 ہزار سے کم ہو کر 4 ہزار کیوسک تک آ گئی تھی۔

خالد ادریس رانا کے مطابق، اتار چڑھاؤ کو متوازن رکھنے اور فصلوں کی آبپاشی کو یقینی بنانے کے لیے منگلا ڈیم سے اضافی پانی چھوڑا گیا، جس کے باعث ڈیم میں پانی کی آمد سست روی کا شکار ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عام طور پر ہمیں مون سون کے دوران 2 سے 3 تاخیری بارشیں ملتی ہیں، جو منگلا ڈیم کو بھرنے میں مدد دیتی ہیں، لیکن اس سال ایسی بارش نہیں ہوئی اور مستقبل قریب میں بھی اس کی پیشگوئی نہیں ہے۔

جواب دیں

Back to top button