ایرانی صدر اعلیٰ سطح کے وفد کیساتھ 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے

ایران کے صدر مسعود پزشکیان، وزیر خارجہ عباس عراقچی اور اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ 2 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے، ان کے دورے کا مقصد پاکستان کے ساتھ سالانہ دو طرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کی تجدید کرنا ہے۔
معزز مہمان کی اسلام آباد آمد پر وزیر اعظم شہباز شریف نے ایئر پورٹ پر اُن کااستقبال کیا، ایران صدر کے استقبال کے لیے نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موقع پر موجود ہیں۔
مسعود پزشکیان کو ریڈ کارپیٹ استقبال کے ساتھ ساتھ 21 توپوں کی سلامی بھی پیش کی گئی۔
قبل ازیں، ایرانی صدر اپنے پہلے دورہ پاکستان میں لاہور پہنچے تھے، ان کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا وفد بھی پاکستان آیا ہے، جہاں ان کا استقبال سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کیا، پنجاب حکومت کے اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ایران کا وفد شاعر مشرق علامہ محمد اقبالؒ کے مزار پر حاضری دی، لاہور بھر میں سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے۔
حال ہی میں پاکستان نے ایران کے ساتھ یکجہتی اور تعاون کے جذبے کا اظہار کیا، جسے ماہرین موجودہ بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی حالات میں مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے نہایت اہم قرار دے رہے ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق ڈاکٹر مسعود پزشکیان ہفتے کے اختتام پر 2 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان آئے، یہ ان کا بطور صدر پہلا دورہ اسلام آباد ہے، دورے سے ایک دن قبل پاکستان نے ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں مدد دینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
پی ٹی وی نیوز کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کریں گے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے مئی کے آخر میں ایران کے دورے کے دوران ڈاکٹر پزشکیان سے ملاقات کی تھی، جو ان کے دوست ممالک کے علاقائی دورے کا حصہ تھا، جس کا مقصد مسئلہ کشمیر پر حمایت کے لیے ان کا شکریہ ادا کرنا تھا۔
ڈاکٹر پزشکیان گزشتہ 2 سال میں پاکستان کا دورہ کرنے والے دوسرے ایرانی صدر ہیں، ان سے قبل مرحوم صدر ابراہیم رئیسی نے اپریل 2024 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، جو ان کی ہیلی کاپٹر حادثے میں وفات سے صرف ایک ماہ قبل ہوا تھا۔
ایرانی سرکاری خبررساں ادارے ’ارنا‘ کے مطابق پاکستان روانگی سے قبل ڈاکٹر پزشکیان نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سالانہ تجارتی تبادلے کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا منصوبہ ہے، اپریل 2024 میں دونوں ممالک نے آئندہ پانچ سالوں میں باہمی تجارت کو فروغ دینے پر اتفاق کیا تھا۔
صدر نے تہران اور اسلام آباد کے درمیان تجارتی تعلقات کو اچھے قرار دیا اور کہا کہ اس دورے کی ترجیحات میں پاکستان کے ساتھ زمینی، فضائی اور سمندری راستوں کے ذریعے تجارت کو بڑھانا شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ذریعے ایران، چین-پاکستان راہداری کے ذریعے شاہراہِ ریشم سے جُڑ سکتا ہے اور یہ راستہ ایران سے ہوتے ہوئے یورپ تک جا سکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران اور پاکستان دونوں کے لیے سیکیورٹی اور سرحدی مسائل انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اور خطے میں امن و استحکام تعاون کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ دونوں ممالک نے پاکستان کی آزادی کے بعد سے دوستانہ، خوشگوار اور گہرے تعلقات قائم رکھے ہیں، یہ دونوں ممالک اقتصادی، سائنسی، ثقافتی اور سرحدی شعبوں میں تعاون کرتے ہیں، اور دونوں اقوام کے درمیان گہرا رشتہ موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ اسرائیل-ایران جنگ اور امریکا کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے دوران پاکستان ان ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اس جارحیت کی شدید مذمت کی اور ایران کی سالمیت، حکومت اور عوام کی حمایت کے لیے ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔
ارنا کے مطابق صدر نے یہ بھی کہا کہ دشمن مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی سازش کر رہا ہے، لیکن ایران دشمنوں کی چالوں کو ناکام بنائے گا، تہران کا مقصد ایران اور پاکستان کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کو برقرار رکھنا ہے۔
معزز مہمان اسلام آباد میں صدر، وزیر اعظم سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے، وفاقی دارالحکومت کو خیر مقدمی بینرز اور دونوں ملکوں کے پرچموں سے سجا دیا گیا ہے۔