پاکستان

ایرانی صدر 2 اگست کو سرکاری دورے پر پاکستان پہنچیں گے

صدر اسلامی جمہوریہ ایران مسعود پزشکیان 2 اگست کو دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان آئیں گے۔

ایرانی خبر رساں ادارے ارنا ( آئی آر این اے) نے ایرانی صدر کے سیاسی مشیر کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ صدر مسعود پزشکیان دو روزہ دورے پر 2 اگست کو پاکستان پہنچیں گے۔

مسعود پزشکیان گزشتہ دو برسوں میں پاکستان کا دورہ کرنے والے دوسرے ایرانی صدر ہوں گے، یہ دورہ دراصل جولائی کے آخری ہفتے کے لیے طے تھا۔

اپریل 2024 میں سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا تین روزہ سرکاری دورہ کیا تھا، یہ دورہ ابراہم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں وفات سے ایک ماہ قبل ہوا تھا، اس دورے کے دوران انہوں نے لاہور اور کراچی کا بھی دورہ کیا تھا۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں ایرانی صدر کے سیاسی مشیر مہدی سنائی نے کہا کہ’ ڈاکٹر مسعود پزشکیان ہفتے کی شام 11 اگست کو وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کریں گے۔’

انہوں نے بتایا کہ دورے کے دوران سرکاری ملاقاتیں اور ’ ثقافتی و تجارتی شخصیات سے گفتگو’ ایجنڈے کا حصہ ہوں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ’ پاکستان اور ایران کے تعلقات سیاسی، اقتصادی، مذہبی اور ثقافتی پہلوؤں پر محیط ہیں اور اس دورے کے مقاصد میں صوبائی و سرحدی تعاون کو فروغ دینا اور دوطرفہ تجارت کو موجودہ 3 ارب ڈالر سے بڑھانا شامل ہے۔’

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے اس سے قبل ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کو بتایا تھا کہ صدر پزشکیان ’ جلد’ اسلام آباد کا سرکاری دورہ کریں گے۔

نیویارک میں اپنے دورے کے موقع پر دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ صدر پزشکیان کا دورہ پاکستان طے شدہ ہے اور امید ظاہر کی کہ یہ دورہ اگست کے اوائل میں ہوگا۔

انہوں نے کہا تھا کہ’ پاکستان خطے میں سفارت کاری اور دانشمندانہ رویہ اختیار کرنے کا حامی ہے اور ایران کے ساتھ کشیدگی کم کرنے اور بات چیت کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتا ہے۔’

اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ ان کی ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے بات چیت جاری ہے، اور مزید کہا تھا کہ پاکستان ایران کے حالیہ واقعات، خصوصاً ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے پر خاموش نہیں رہ سکتا۔

اسحٰق ڈار نے اسرائیلی حکومت کی ایران کے خلاف جارحیت اور امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی مذمت کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ’ موجودہ صورت حال سے نکلنے کا واحد راستہ سفارت کاری اور مکالمہ ہے، اور پاکستان دونوں فریقین کی حمایت جاری رکھے گا۔’

واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے 27 مئی کو ایران کا دورہ کیا تھا، جو بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع کے دوران دوست ممالک کے شکریہ کے طور پر کیے جانے والے علاقائی دورے کا حصہ تھا۔

اس موقع پر انہوں نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سمیت دیگر اعلیٰ قیادت سے ملاقات کی تھی تاکہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور علاقائی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔

اس سے قبل، وہ مئی 2024 میں بھی ایران گئے تھے جہاں انہوں نے سابق صدر ابراہیم رئیسی کی یادگاری تقریب میں شرکت اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔

جواب دیں

Back to top button