امریکی فوجی نے غزہ میں کم سن بچے کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہادت کی گواہی دیدی

سفاک اور ظاہم صہیونی فوجیوں نے امداد لے کر جانے والے کم سن بچے کو بھی نہیں بخشا اور شہید کر دیا۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کے انسانیت سوز ، وحشیانہ اور سفاک مظالم کا سلسلہ جاری ہے، اس کی گواہی امدادی مرکز پر ڈیوٹی انجام دینے والے امریکی سپاہی نے بھی دے دی، جس کی آنکھوں کے سامنے اسرائیلی فوج نے ایک معصوم فلسطینی بچے کو شہید کردیا۔
مڈل ایسٹ آبزرور کی ایکس پر کی گئی پوسٹ کے مطابق ایک حالیہ امریکی پوڈکاسٹ میں ایک امریکی فوجی، جو غزہ میں ایک امدادی تقسیم مرکز پر تعینات تھا، نے اس دلخراش مگر ناقابل فراموش واقعے کی گواہی دی۔
یہ واقعہ امداد لینے کے لیے طویل فاصلہ طے کرکے آنے والے معصوم فلسطینی بچے کا ہے جسے اسرائیلی فوج نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی فوجی کی آنکھوں کے سامنے شہید کردیا تھا۔
امریکی فوجی نے پوڈ کاسٹ میں اس واقعے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’عامر، ایک کمزور سا بچہ، ننگے پاؤں دھوپ میں 12 کلومیٹر پیدل چل کر امدادی مرکز تک پہنچا تھا، اسے امدادی مرکز سے دال اور چاول کے پیکٹ ملے، وہ میرے پاس آیا، میرا ہاتھ چوما، اور کہا کہ ’شکریہ‘۔ چند منٹ بعد، جب وہ دیگر شہریوں کے ساتھ واپس جا رہا تھا، تو اسرائیلی فوج نے آنسو گیس اور گولیوں کی بارش کر دی، اور عامر وہیں موقع پر شہید ہو گیا۔‘
امریکی فوجی نے اس بچے کی ویڈیو بنالی تھی، جس کے اسکرین شاٹ مڈل ایسٹ آبزرور نے اپنی پوسٹ میں شیئر کیے۔
امریکی فوجی کے مطابق یہ واقعہ 28 مئی 2025 کو رفح کے علاقے تل السُلطان میں پیش آیا تھا، جہاں امریکی اور اسرائیلی امداد سے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے زیرِ انتظام امداد کی تقسیم کا مرکز قائم کیا گیا تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم ’ موت کا جال’ بن چکی ہے، جہاں خوراک لینے کی کوشش میں اب تک 1050 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
ان پر اسرائیلی افواج اور امریکی نجی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے فائرنگ اور آنسو گیس کے ذریعے حملے کیے گئے، جیسا کہ چشم دید گواہوں اور فیلڈ ذرائع نے بتایا ہے۔