خرمشہر-5: کیا ایران بین البراعظمی میزائلوں کے دور میں داخل ہوچکا ہے؟

12 ہزار کلومیٹر کی ممکنہ رینج، 16 ماخ کی رفتار اور دو ٹن وارہیڈ کے ساتھ یہ میزائل ایران کو بین البراعظمی میزائل ٹیکنالوجی کے حامل چند ممالک کی صف میں لاسکتا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: ایران کے جدید ترین میزائل خرمشہر-5 سے متعلق سامنے آنے والی اطلاعات نے خطے اور عالمی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ میزائل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کی خصوصیات کا حامل ہے اور ایران کو ان چند ممالک کی صف میں لاکھڑا کرتا ہے جو یہ مہارت رکھتے ہیں۔
ایرانی نشریاتی ادارے پریس ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ خرمشہر-5 میزائل 12 ہزار کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کی رفتار 16 ماخ جبکہ یہ دو ٹن وزنی وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایرانی وزارت دفاع یا سپاہ پاسداران کی جانب سے تاحال اس میزائل کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں تاہم ذرائع ابلاغ میں اس میزائل کی آزمائش کے حوالے سے بعض پرانی ویڈیوز کو حالیہ ویڈیوز ظاہر کرکے نشر کیا گیا ہے جو 2023 میں خرمشہر-4 کے تجربے سے متعلق ہیں۔
واضح رہے کہ ایرانی حکام کئی بار واضح کرچکے ہیں کہ ایران کا میزائل پروگرام مکمل طور پر دفاعی نوعیت کا ہے اور اس کی رینج کو 2 ہزار کلومیٹر تک محدود رکھا گیا ہے۔ تاہم موجودہ علاقائی تناؤ اور صہیونی حکومت کی مسلسل جارحیت کے تناظر میں یہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ایران اپنی دفاعی پالیسی پر نظرثانی کررہا ہے۔
پریس ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ خرمشہر-5 نہ صرف 12 ہزار کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ یہ مکمل طور پر امریکہ کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنانے کی استعداد بھی رکھتا ہے۔ اس سے قبل ایران کے کسی بھی بیلسٹک میزائل کی زیادہ سے زیادہ رینج 4 ہزار کلومیٹر مانی جاتی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ایران کے دیگر راکٹ جیسے "سیمرغ”، "سروش-1” اور "سروش-2” بھی بڑی استعداد کے حامل ہیں، تاہم ان میں ایندھن بھروانے کی رفتار اور سست لانچنگ کی وجہ سے جنگی حالات میں مؤثر ہتھیار ثابت نہیں ہوسکتے۔
خرمشہر-5 کی تیز رفتاری اور دو ٹن وزنی وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت اسے دیگر میزائلوں سے ممتاز کرتی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کا وارہیڈ امریکہ کے بینکر بسٹر بموں کی طرز پر تیار کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ایرانی وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز ناصرزادہ پہلے ہی یہ اعلان کر چکے ہیں کہ دو ٹن وزنی وارہیڈ کو ہائپرسانک رفتار کے ساتھ کامیابی سے آزمائش کے مرحلے سے گزارا جاچکا ہے۔
ابھی تک اس میزائل کی مکمل تکنیکی تفصیلات سرکاری سطح پر جاری نہیں کی گئیں، تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہ دعوے درست ثابت ہوتے ہیں تو ایران ایک ایسی اسٹریٹجک قوت کے طور پر سامنے آسکتا ہے جو بین البراعظمی میزائلوں کے ذریعے دنیا کے کسی بھی خطے تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔