زخم کا مکمل علاج ہونے کے بعد بھی درد کیوں نہیں جاتا؟ نیا انکشاف

ایک نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ پہلی بار جسمانی چوٹ لگنے اور اس کا علاج ہونے کے بعد بھی کافی عرصے تک چوٹ کا اثر دماغ اور اعصابی نظام پر برقرار رہ سکتا ہے، جس سےانسان درد، خوف اور دباؤ (اسٹریس) جیسے عوامل سے گزر سکتا ہے۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق معروف سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یونیورسٹی آف ٹورانٹو میسی ساگا کے ماہرین نے مذکورہ نتائج چوہوں پر تجربات کے بعد اخذ کیے۔
مطالعے سے پتا چلا کہ جن چوہوں کو ماضی میں چوٹ لگی تھی، وہ کسی بھی شکاری جانور کی بو سے بھی خوفزدہ ہوئے حالانکہ ان کی جسمانی چوٹ مکمل طور پر ٹھیک ہوچکی تھی۔
ماہرین کے مطابق تحقیق کے دوران چوہوں نے دونوں پچھلی ٹانگوں میں شدید اور طویل درد کا اظہار کیا، یہاں تک کہ اس ٹانگ میں بھی جسے کبھی کوئی چوٹ ہی نہیں لگی تھی۔
ماہرین نے بتایا کہ مذکورہ علامات حیران کن طور پر چھ ماہ سے زیادہ عرصے تک برقرار رہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ابتدائی زخم اعصابی نظام کو طویل عرصے تک حساس اور متحرک رکھ سکتے ہیں۔
تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ انسانی دماغ خطرات سے بچانے کے لیے تیار ہوتا ہے لیکن بعض اوقات یہی حفاظتی نظام زیادہ دیر تک فعال رہتا ہے جس کی وجہ سے انسان معمولی دباؤ یا درد پر بھی شدید ردعمل دے سکتا ہے۔
تحقیق کے مرکزی ماہر نے دریافت کیا کہ تناؤ کے ہارمون کورٹیسول (چوہوں میں کورٹیکوسٹیرون) اور ایک مخصوص پروٹین TRPA1 مل کر اعصابی نظام کو حساس رکھتے ہیں۔ یہی نظام خطرے کی بو پر شدید خوف اور درد کا ردعمل پیدا کرتا ہے حالانکہ کوئی نئی چوٹ موجود نہیں ہوتی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ TRPA1 اور تناؤ کے ہارمونز دونوں خوف کے شدید ردعمل کے لیے ضروری تھے لیکن طویل درد صرف اسٹریس سگنلز سے جڑا ہوا تھا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ مذکورہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ درد اور خوف دو الگ لیکن ایک ساتھ چلنے والے نظاموں کے تحت کام کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر کورٹیکوسٹیرون یا TRPA1 کو بلاک کر دیا جائے تو غیر معمولی خوف اور درد کو ریورس کیا جا سکتا ہے جو کہ دائمی درد، پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD) اور تناؤ سے جڑی دیگر بیماریوں کے علاج میں انقلابی پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔