اسرائیل نے پرتشدد کارروائی میں غزہ جانے والے امدادی جہاز’حنظلہ’ پر قبضہ کرلیا

اسرائیلی فوج نے پرتشدد کارروائی کے ذریعے امدادی جہاز ’حنظلہ‘ کو غزہ کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں روک کر اس پر قبضہ لیا۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق امداد جہاز کے ذریعے غزہ میں امداد پہنچانے کی کوشش کرنے والی تنظیم فریڈم فلوٹیلا کولیشن (ایف ایف سی) کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اس جہاز کو بین الاقوامی پانیوں میں غزہ سے تقریباً 40 ناٹیکل میل (74 کلومیٹر) کے فاصلے پر تشدد کے ذریعے روک لیا ہے۔
تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ مقامی وقت کے مطابق رات 11 بج کر 43 منٹ (پاکستانی وقت کے مطابق اتوار کی صبح ایک بج کر 43 منٹ) پر اسرائیلی فورسز کی جانب سے جہاز پر نصب کیمرے بند کیے جانے کے بعد حنظلہ سے تمام رابطے منقطع ہو گئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ غیر مسلح کشتی جان بچانے والی امدادی اشیا لے جا رہی تھی کہ اسرائیلی فورسز نے زبردستی سوار ہو کر اس پر قبضہ کر لیا، مسافروں کو اغوا کر لیا گیا اور سامان ضبط کر لیا گیا، یہ کارروائی غزہ کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں فلسطینی سمندری حدود سے باہر کی گئی، جو بین الاقوامی سمندری قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے‘۔
حنظلہ پر 12 ممالک سے تعلق رکھنے والے 21 کارکن سوار تھے، یہ جہاز غزہ میں بھوک اور محاصرے کا شکار فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد لے جا رہا تھا، جس میں بچوں کا دودھ، ڈائپرز، خوراک اور ادویات شامل تھیں۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جانے والے امدادی جہاز کو روکنے پر اسرائیل کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بحری قزاقی کے اس جرم کی مذمت کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم کارکنوں کی حفاظت کی ذمہ داری نیتن یاہو کی حکومت پر عائد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ فلوٹیلا مشن اس وقت تک جاری رہیں جب تک محاصرہ ختم نہیں ہو جاتا‘۔
حماس نے کہا ہے کہ ’ہم بین الاقوامی یکجہتی کے کارکنوں کی جرات کو سراہتے ہیں، اور ان کا پیغام صہیونی دھمکیوں کے باوجود ہمارے عوام اور دنیا تک پہنچ گیا ہے‘۔