خبریںسپیشل رپورٹ

شیر پنجاب مہاراجہ رنجیت سنگھ کا جنم دن خاموشی سے گزر گیا

لاہور (علی عمران چٹھہ) شیر پنجاب مہاراجہ رنجیت سنگھ کا جنم دن خاموشی سے گزر گیا سرکاری یا غیر سرکاری تنظیموں کیطرف سے کوئی تقریب منعقد نہ کی جاسکی

پنجابی تنظیموں کے ساتھ ساتھ سکھ راہنما بھی خاموش رہے پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی اور محکمہ متروکہ وقف املاک بورڈ نے بھی خاموش اختیار کیے رکھی

شیر پنجاب کے لیے کسی گوردوارے میں گورو گرنتھ صاحب کا اکھنڈ پاٹ بھی نہ ہوا۔

تاریخ کے اوراق کے مطابق شیرِ پنجاب کا خطاب پانے والے مہاراجہ رنجیت سنگھ 13 نومبر 1780ء کو پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے دس سال کی عمر میں اپنے والد کے ساتھ مل کر ایک جنگ میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔ اسی لیے مہاراجہ رنجیت سنگھ کے والد نے اُن کا نام رن جیت یعنی میدان کا فاتح رکھا۔

1792میں مہاراجہ رن جیت سنگھ کے والد سردار مہا سنگھ کی وفات کے بعد وہ گوجرانوالہ کے راجہ اور سکرچکیا مسل کے سردار بن گئے۔ اور 17سال کی عمر میں اُن کی مہتاب کور سے شادی ہوگئی۔

مہاراجہ رن جیت سنگھ نے 19سال کی عمر میں لاہور اور اطراف کے شہرفتح کرلیے تھے۔ مشرق کی سمت سے انگریز جبکہ مغرب سے افغانی حملہ تھے، لہٰذا مہاراجہ رن جیت سنگھ نے انگریزوں سے مذاکرات کے لیے اپنے قابل بھروسہ اورذہین وزیراعظم عزیز الدین کو بھیجا جبکہ افغانیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے بہادر جرنیل سردار ہری سنگھ کو منتخب کیا یوں مہاراجہ رن جیت سنگھ نے 1810 میں انگریزوں کے ساتھ معاہدہ امرتسر کیا۔ انہوں نے ملتان پر قابض افغانی گورنر مظفر سڈوزئی کو شکست فاش دے کر ملتان آزادکرایا۔

پھر ملتان، کشمیر، سیالکوٹ اور پشاور سمیت کئی شہر افغانیوں کے قبضے سے چھڑاکے اپنا حصہ بنائے۔ افغان حملہ آور ہمیشہ درہ خیبر کے راستے سے پنجاب پر حملہ آور ہوتے رہے لہٰذا مہاراجہ رن جیت سنگھ نے اُن کی یہ کمزوری پکڑی اور خیبر درے پر قبضہ کرکے افغانستان پر حملہ کیا یوں اُن کی حکومت مغرب کی طرف سے جمرود تک پھیل گئی اور فاٹا پر بھی انہی کی حکومت تھی۔

مہاراجہ رن جیت سنگھ نے سکھوں کے مقدس گورودوارا ہرمندر صاحب پر سونا چڑھایا، لاہور کی سنہری مسجد کے گنبد پر بھی سونا چڑھایا۔ انہوں نے اپنی حکومت میں سارے مذاہب کے احترام کا خیال رکھا، مساجد، مندر، گورودوارے اور چرچ میں اُن مذاہب کے بچوں کو مذہبی تعلیم دی جاتی تھی۔ اسی دورمیں پنجابی، فارسی اور سنسکرت سمیت کئی زبانیں پڑھائی جاتی تھیں، اسی لیے پنجاب میں لٹریسی ریٹ بڑھا اور فرانس کے تجربہ کار جرنیل پنجابی فوج میں نوکری کرتے تھے، جن میں جنرل لارڈ اور جنرل ونتورا شامل تھے۔ مہاراجہ رن جیت سنگھ کا انتقال 27 جون 1839ء میں ہوا۔

جواب دیں

Back to top button