غزہ میں اب صحافی گولیوں سے نہیں بھوک سے مر رہے ہیں

دنیا کے معتبر عالمی نشریاتی ادارے نے غزہ میں صحافیوں کی حالتِ زار پر شدید اظہار تشویش کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں صحافیوں کو نقل و حمل کی اجازت دی جائے، وہاں اب صحافی گولیوں سے نہیں بھوک سے مرنے لگے ہیں اور صحافیوں کو بھوک سے مرتے نہیں دیکھا جا سکتا۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق عالمی خبر رساں اداروں اے ایف پی، اے پی، بی بی سی نیوز اور رائٹرز سمیت دیگر نے غیرمعمولی مشترکہ بیان میں غزہ میں صحافیوں کی حالتِ زار پر اظہار تشویش کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ صحافی اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے خوراک کا بندوبست کرنے سے قاصر ہوتے جا رہے ہیں جو کہ انسانی المیہ ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ نشریاتی ادارے غزہ میں موجود اپنے صحافیوں کے لیے شدید پریشان ہیں، جو کئی ماہ سے غزہ میں آزاد صحافت کی واحد آواز ہیں اور وہ دنیا کو وہاں کے حالات کی حقیقت سے آگاہ کر رہے ہیں۔
عالمی نشریاتی اداروں کے مطابق دنیا کو غزہ کی حالات سے باخبر رکھنے والے صحافی اب خود بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں، وہ فاقہ کشی سے مرنے جا رہے ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ جنگی حالات میں صحافی بے شمار مشکلات اور قربانیوں سے گزرتے ہیں لیکن اب قحط اور بھوک بھی ان کے لیے خطرہ بن چکی ہے جو باعثِ تشویش ہے۔
عالمی نشریاتی اداروں نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کو غزہ میں آنے اور جانے کی اجازت دی جائے اور وہاں کے عوام تک مناسب خوراک کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے۔
خبر رساں ادارے کئی ماہ سے اسرائیلی حکام سے گزارش کر رہے ہیں کہ صحافیوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو ممکن بنایا جائے لیکن حالیہ ہفتوں میں صحافیوں کی جسمانی حالت کے باعث یہ اپیلیں مزید شدت اختیار کر گئی ہیں۔
قابض اسرائیلی حکومت نے بین الاقوامی صحافیوں کے لیے غزہ میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جس کے باعث صرف مقامی فلسطینی صحافی ہی میدان جنگ سے براہِ راست رپورٹنگ کر رہے ہیں۔
اے ایف پی نے بھی اس ہفتے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ اس کے فری لانس صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کو فوری طور پر غزہ سے نکالا جائے، ادارے کے مطابق ان صحافیوں کے لیے شدید بھوک اور تھکن کے باعث رپورٹنگ جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔
اے ایف پی نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ان کے ایک فوٹوگرافر نے سوشل میڈیا پر پیغام میں کہا کہ اب ان کے جسم میں کام کرنے کی طاقت باقی نہیں رہی، وہ کمزور ہو چکے ہیں اور میڈیا کے لیے کام جاری رکھنا ان کے لیے ممکن نہیں رہا۔
اے ایف پی کی صحافیوں کی نمائندہ تنظیم نے خبردار کیا کہ انہوں نے صحافت میں ساتھیوں کو جنگوں میں کھویا، کچھ زخمی ہوئے، کچھ گرفتار ہوئے لیکن کسی کو بھوک سے مرتے کبھی نہیں دیکھا اور اب پہلی بار ایسا ہو رہا ہے، اگر فوری مدد نہ پہنچی تو غزہ میں رپورٹنگ کرنے والے آخری صحافی بھی جان کی بازی ہار جائیں گے۔