گلگت بلتستان: لینڈ سائیڈنگ سے سڑکیں بند، غیر ملکی سیاحوں سمیت ہزاروں افراد پھنس گئے

غیر ملکی سیاحوں سمیت ہزاروں افراد گلگت بلتستان (جی بی) کے مختلف علاقوں میں سڑکوں کی بندش، خصوصاً قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ) پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث پھنسے ہوئے ہیں، کئی مقامات پر فائبر آپٹک کیبل کو نقصان پہنچنے سے پورے علاقے میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہو گئی ہیں۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے تصدیق کی کہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں اچار نالہ کے مقام پر قراقرم ہائی وے بند ہے، سیاحوں سمیت ہزاروں مسافرجی بی آنے اور جانے والی سڑک پر پھنسے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ جی بی کے اندر قراقرم ہائی وے ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے، تاہم کوہستان میں بحالی کا کام جاری ہے، بابو سر پاس روڈ بھی کئی مقامات پر بند ہے۔
فیض اللہ فراق نے یقین دہانی کروائی کہ بابوسر کے راستے میں پھنسے تمام سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، اور لاپتا افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے، بابوسر پاس سے نکالے گئے افراد کو چلاس منتقل کیا گیا ہے، جہاں مقامی ہوٹل مالکان اور سرکاری حکام نے ان کے لیے مفت رہائش کا انتظام کیا ہے۔
علاقے میں موبائل اور انٹرنیٹ سسٹم بری طرح متاثر ہے، جس کے باعث بدھ کے روز زیادہ تر لوگ 6 گھنٹے تک سروس سے محروم رہے، گلگت بلتستان کا مواصلاتی نظام راولپنڈی سے منسلک فائبر آپٹک کیبل پر انحصار کرتا ہے۔
اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کے مطابق بابوسر ویلی میں حالیہ فلیش فلڈز نے مین فائبر آپٹک کیبل کو شدید نقصان پہنچایا، ہنگامی متبادل سیٹلائٹ سسٹمز کا بندوبست کیا گیا، تاہم صارفین کو موبائل اور انٹرنیٹ کی سست رفتار کا سامنا کرنا پڑا، مواصلاتی نظام کی بحالی کا کام شروع ہو چکا ہے۔
ادھر گلگت بلتستان اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر سعدیہ دانش نے گلگت کے دنیور کے منوگاہ نالے میں پھنسے 40 افراد کی سلامتی پر تشویش کا اظہار کیا، ایک بیان میں انہوں نے حکومت سے فوری ہیلی کاپٹر ریسکیو آپریشن شروع کرنے کی اپیل کی۔
سعدیہ دانش نے زور دیا کہ انسانی جانوں کا تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے اور سیلابی ہنگامی صورتحال میں صوبائی حکومت، پاک فوج، رضاکاروں اور مقامی افراد کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے ان افراد کی سخاوت کو بھی خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے پھنسے ہوئے سیاحوں کو اپنے گھروں، مساجد، امام بارگاہوں اور ہوٹلوں میں پناہ دی۔
مزید برآں، دریا کے کٹاؤ کے باعث شگر میں واقع ہوٹو معلق پل گر گیا، جس سے کے ٹو بیس کیمپ کا واحد راستہ منقطع ہو گیا، بڑی تعداد میں غیر ملکی کوہ پیما اور سیاح پھنس گئے، جب کہ 8 دیہات کا زمینی رابطہ بھی ختم ہو گیا۔