اسرائیلی فوج غزہ میں امداد کے متلاشی ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہید کرچکی، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ ’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘ (جی ایچ ایف) کے قیام کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز نے غزہ میں خوراک کے حصول کی کوشش کرنے والے ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ فاؤنڈیشن 26 مئی کو اس وقت قائم کی گئی تھی جب اسرائیل نے غزہ میں 2 ماہ سے زائد عرصے تک اشیائے خور و نوش کی ترسیل بند رکھی، جس کے بعد قحط کے خدشات بڑھ گئے تھے۔
فاؤنڈیشن کے کاموں کے دوران امدادی مراکز پر بدنظمی اور اسرائیلی فورسز کی جانب سے راشن لینے والوں پر روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کے واقعات پیش آتے رہے ہیں، جب کہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ حماس کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے ترجمان ثمین الخیطان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے کام شروع ہونے کے بعد سے خوراک لینے کی کوشش میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر چکی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ 21 جولائی تک ہمارے پاس ایک ہزار 54 فلسطینیوں کے شہید ہونے کا ریکارڈ موجود ہے، جن میں سے 766 جی ایچ ایف کے مراکز کے قریب اور 288 اقوام متحدہ اور دیگر امدادی قافلوں کے آس پاس شہید کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار زمینی ذرائع، طبی ٹیموں، انسانی حقوق و امدادی تنظیموں کی رپورٹس کی بنیاد پر مرتب کیے گئے ہیں۔