
گلگت بلتستان میں تاجروں کی تنظیم پاک-چین ٹریڈز ایکشن کمیٹی کی کال پر ٹیکسوں کے خلاف پاک-چین سرحد پر احتجاج اور ڈرائی پورٹ کی بندش کے اعلان پر حکومت نے متعدد تاجروں کو حراست میں لے لیا۔
ڈپٹی کمشنر ہنزہ حذیفہ انور نے بتایا کہ تاجروں نے ہنزہ کے علاقے میں دو مقامات پر دھرنا دے کر قراقرم ہائی وے کو بند کر دیا تھا، جبکہ مرتضیٰ آباد کا دھرنا ختم ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’پاک-چین بارڈر پر سست کے علاقے میں دھرنا اب بھی جاری ہے، وہاں تاجروں سے مذاکرات ہو رہے ہیں اور امکان ہے کہ یہ دو سے تین گھنٹوں میں ختم ہو جائے گا۔‘
ڈی سی نے بتایا کہ دھرنے کے اعلان کے بعد سست ڈرائی پورٹ پر تین تاجروں کو حراست میں لیا گیا، جن میں سے ایک کو رہا کر دیا گیا جبکہ دو ابھی زیر حراست ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تاجروں کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ حفاظتی تحویل میں رکھا گیا ہے، اگر گرفتار کیا گیا ہوتا تو ان کے خلاف مقدمہ درج ہوتا، لیکن کسی تاجر کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
ڈی سی نے کہا کہ اس وقت ترجیح قراقرم ہائی وے کی بندش کے مسئلے کو حل کرنا ہے کیونکہ علاقے میں بڑی تعداد میں سیاح موجود ہیں جو آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
گلگت بلتستان کے تاجروں کے اعلان کے مطابق آج سلک روٹ ڈرائی پورٹ کو بند کیا جانا تھا اور قراقرم ہائی وے پر دھرنا دیا جانا تھا۔
تاہم گزشتہ رات حکومت نے فعال تاجروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا، تاجروں کے مطابق پولیس نے رات کے وقت کئی تاجروں کے گھروں پر چھاپے مارے اور علی نظر، عباس میر اور فرماں تاجک کو گرفتار کیا گیا۔
تاجروں نے ہنزہ کے نگر راکا پوشی اور مرتضیٰ آباد کے مقام پر قراقرم ہائی وے پر دھرنا دیا، جس کی وجہ سے سیکڑوں مسافر اور درجنوں ملکی و غیر ملکی افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
گلگت بلتستان چیمبر آف کامرس کے سابق صدر اور معروف تاجر جاوید حسین نے نگر میں تاجروں کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہنزہ انتظامیہ نے پُرامن احتجاج کو تاجروں کو گرفتار کر کے خراب کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ گلگت بلتستان کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ’اگر اس کے لیے مسلم لیگ (ن) چھوڑنی پڑی تو ہزار بار چھوڑ دوں گا۔‘
انہوں نے صورتحال کا ذمہ دار ہنزہ کے ڈپٹی کمشنر اور سپرنٹنڈنٹ پولیس کو ٹھہرایا، تاجروں نے ضلعی پولیس سربراہ اور ڈپٹی کمشنر کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
چیمبر آف کامرس کے سابق صدر عمران علی نے کہا کہ تاجروں کا مطالبہ سست سلک ڈرائی پورٹ پر عائد کیے گئے انکم اور سیلز ٹیکس کے خلاف ہے۔
ان کے مطابق اس سے پہلے بھی پاک-چین بارڈر پر انہی ٹیکسوں کے خلاف تاجروں کے احتجاج کے سلسلے میں کچھ معاملات پر سمجھوتہ ہوا تھا لیکن مسئلہ دوبارہ سامنے آنے کے باعث آج سلک روٹ ڈرائی پورٹ بند کر دی گئی اور بارڈر ایریا میں دھرنے کا اعلان کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے، ’ہم تاجروں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور مذاکرات جاری ہیں۔‘