بین الاقوامیٹیکنالوجی

سنگاپور میں سائبر حملے کا مقابلہ کرنے کیلئے فوج طلب

سنگاپور کے وزیر دفاع نے ملک کے اہم انفراسٹرکچر پر ہونے والے سائبر حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے فوجی یونٹس کو طلب کر لی، اس حملے کو ایک ایسے جاسوسی گروپ سے منسوب کیا جا رہا ہے جسے ماہرین چین سے جوڑتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع چان چن سنگ کا کہنا تھا کہ منتخب فوجی یونٹس سائبر سیکیورٹی ایجنسی (سی ایس اے) کے ساتھ مل کر اس خطرے کا مشترکہ طور پر مقابلہ کریں گی۔

رپورٹس کے مطابق چان چن نے اس سائبر حملے کو ابھرتے ہوئے خطرات کی ایک مثال قرار دیا جن کا فوج کو سامنا ہے، فی الوقت کسی ڈیٹا چوری یا نظام میں خلل کی تصدیق نہیں ہوئی۔

قومی سلامتی کے رابطہ کار وزیر کے شانمگم نے جمعہ کو اس حملے کا انکشاف کیا اور اسے ایک ایڈوانسڈ پرسسٹنٹ تھریٹ (اے پی ٹی) قرار دیا، یعنی ایسا سائبر حملہ جس میں حملہ آور طویل عرصے تک کسی نظام میں غیر محسوس طریقے سے رسائی حاصل رکھتا ہے۔

شانمگم نے کہا کہ ’میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ یہ حملہ سنگین نوعیت کا ہے اور جاری ہے، اور اس کی شناخت یو این سی 3886 کے طور پر ہوئی ہے‘۔

وزیر دفاع کے ساتھ ساتھ وزیر داخلہ کا عہدہ رکھنے والے شانمگم، نے اگرچہ اس گروپ کے سرپرستوں یا حملے کی اصل جگہ کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں دی، لیکن گوگل کی ملکیت سائبر سیکیورٹی کمپنی مینڈینٹ نے یو این سی 38876کو ایک انتہائی ماہر چین سے وابستہ سائبر جاسوسی گروپ قرار دیا ہے۔

شانمگم کے مطابق، اے پی ٹی قسم کے حملہ آور عموماً حساس معلومات چراتے ہیں اور صحت، ٹیلی کمیونی کیشن، پانی، ٹرانسپورٹ اور بجلی جیسے بنیادی نظاموں کو نشانہ بناتے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button