دنیا بھر کی 43 فیصد آبادی دماغی و اعصابی بیماریوں کا شکار

ماہرین امراض دماغ و اعصاب نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر کی 43 فیصد آبادی مختلف اقسام کی دماغی و اعصابی بیماریوں کا شکار ہے، بہت بڑی آبادی ایسے امراض میں مبتلا ہے، جن پر تھوڑی توجہ سے قابو پایا جا سکتا ہے۔
عالمی یومِ دماغ 2025 کی مناسبت سے نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کے عہدیداروں نے کراچی پریس کلب میں منعقد پریس کانفرس میں بتایا کہ دماغی صحت محض بیماری سے بچاؤ نہیں بلکہ ایک مثبت، باوقار اور متوازن زندگی گزارنے کی کنجی ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ دنیا کی 43 فیصد آبادی کسی نہ کسی دماغی و اعصابی مرض کا شکار ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع نے کہا کہ دماغی صحت ہر انسان کا بنیادی حق ہے، جو زندگی کے ہر مرحلے میں ترجیحی حیثیت رکھتی ہے، افسوسناک امر یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں دماغی امراض کو بدنامی سمجھ کر چھپایا جاتا ہے، جس سے مریض بروقت علاج سے محروم رہ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2025 کا تھیم اس بات پر زور دیتا ہے کہ صحت مند دماغ بچپن سے لے کر بڑھاپے تک زندگی کے ہر مرحلے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک نے انکشاف کیا کہ دنیا کی 43 فیصد آبادی کسی نہ کسی نیورولوجیکل بیماری کا شکار ہے، یہ محض اعداد و شمار نہیں بلکہ ہر خاندان کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ متوازن غذا، بلڈ پریشر اور شوگر کا کنٹرول، اور مثبت طرزِ زندگی اختیار کر کے ہم دماغی امراض کے خطرات کو کافی حد تک کم کر سکتے ہیں، پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں زچہ و بچہ کی صحت، آلودگی اور حفاظتی ٹیکوں کی کمی جیسے عوامل بچوں میں دماغی بیماریوں کے امکانات بڑھا دیتے ہیں۔
ان کے مطابق بحالی اعصاب، فزیوتھراپی، اور اسپیشل ایجوکیشن جیسی سہولیات کو عام کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
ماہرِ دماغ و اعصاب ڈاکٹر واجد جاوید نے کہا کہ دماغی صحت کے فروغ کے لیے حکومت، طبی ماہرین، میڈیا اور عوام کو مشترکہ کردار ادا کرنا ہوگا، مثبت سوچ، جسمانی سرگرمیوں، اور سماجی روابط کو فروغ دے کر ہم ڈپریشن، اینگزائٹی اور دیگر ذہنی مسائل سے بچ سکتے ہیں۔