ایران کسی بھی نئے فوجی حملے کا جواب دینے کیلئے تیار ہے، آیت اللہ خامنہ ای

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ کسی بھی نئے فوجی حملے کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں، تہران اپنے مخالفین کو اس سے کہیں بڑا وار کر سکتا ہے جو 12 روزہ ایران-اسرائیل جنگ کے دوران کیا گیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے بیان میں کہا کہ’ یہ حقیقت کہ ہماری قوم امریکا اور اس کی پالتو صہیونی حکومت (اسرائیل) کی طاقت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے، بہت قابلِ تعریف ہے۔’
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل اور امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، ان کا کہنا تھا کہ یہ حملے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے کیے گئے، جبکہ تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر شہری مقاصد کے لیے ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے گزشتہ ماہ جنگ کے دوران قطر میں امریکی فوجی اڈے العدید پر ایرانی میزائل حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’ ایران نے جس اڈے کو نشانہ بنایا وہ خطے میں امریکا کا نہایت حساس مرکز تھا، اور اس سے بھی بڑا وار امریکا اور دوسروں پر کیا جا سکتا ہے۔’
امریکا اور تین بڑے یورپی ممالک ایران پر زور دے رہے ہیں کہ وہ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرے، اور ان ممالک نے اگست کے آخر تک معاہدے کے لیے ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔
اگر اس وقت تک پیش رفت نہ ہوئی تو فرانس کے وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے اسنیپ بیک میکانزم کے تحت ایران پر دوبارہ عالمی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
خامنہ ای نے کہا کہ’ چاہے سفارت کاری کا میدان ہو یا عسکری میدان، جب بھی ہم میدان میں اترتے ہیں تو بھرپور تیاری اور طاقت کے ساتھ اترتے ہیں۔’
انہوں نے سفارت کاروں کو ہدایت دی کہ وہ ’ رہنمائی’ پر عمل کریں اور اپنا کام بھرپور طریقے سے جاری رکھیں، تاہم انہوں نے تفصیل نہیں بتائی۔
ایران کی پارلیمنٹ نے بدھ کے روز ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ جب تک پیشگی شرائط پوری نہیں ہوتیں، ایران کو امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع نہیں کرنے چاہئیں۔