
خیبر پختونخوا کے نگراں وزیر اعلیٰ ارشد حسین کی تقرری کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
ارشد حسین کی تقرری کے خلاف درخواست سینئر قانون دان ولی خان آفریدی اور شاہ فیصل الیاس ایڈووکیٹ نے دائر کی جس میں محمود خان، اکرم درانی، صوبائی حکومت اور نگراں وزیر اعلیٰ کو فریق بنایا گیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ جس طریقے سے تقرری کی گئی آئین میں اس طرح کا کوئی وجود نہیں، آرٹیکل 224 اور 224 اے نامل حالات میں تعیناتی کیلیے ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ اس وقت جو حالات ہیں یہ نارمل نہیں اس طرح تعیناتی نہیں ہو سکتی تھی، محمود خان اس وقت وزیر اعلیٰ نہیں اور نہ اکرم درانی اپوزیشن لیڈر ہے، دونوں کے پاس عہدہ نہیں یہ عام لوگ ہیں۔
اس میں استدعا کی گئی کہ عدالت نگراں وزیر اعلیٰ کی تقرری کا عمل غیر قانونی قرار دے۔
یاد رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ اعظم خان کے اچانک انتقال کے بعد جسٹس (ر) ارشد حسین کو نگراں وزیر اعلیٰ کے عہدے کیلیے مقرر کیا گیا۔
اتوار کو انہوں نے گورنر خیبر پختونخوا غلام علی سے عہدے کا حلف لیا تھا۔ جسٹس (ر) ارشد حسین پشاور ہائی کورٹ میں جج تعینات رہ چکے ہیں جبکہ گلگت بلتستان کے چیف جسٹس بھی رہے ہیں۔