غزہ میں اسرائیلی درندگی جاری، امداد کے متلاشی 38 افراد سمیت مزید 98 فلسطینی شہید

غزہ میں اسرائیلی درندگی جاری ہے، صہیونی فوج کے حملوں میں امداد کے متلاشی 38 افراد سمیت مزید 98 فلسطینی شہید ہوگئے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں فجر سے اب تک غزہ بھر میں کم از کم 98 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 38 امداد کے متلاشی افراد بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ لوگوں کو سروں میں گولیاں ماری گئیں، رائٹرز نے نصیر ہسپتال میں کئی شہدا کی لاشیں سفید کفن میں لپٹی دیکھیں، جبکہ اہل خانہ زار و قطار رو رہے تھے۔
عینی شاہد محمود مکرم نے رائٹرز کو بتایا کہ ’ہم وہاں بیٹھے تھے کہ اچانک ہماری طرف فائرنگ شروع ہو گئی، پانچ منٹ تک ہم گولیوں کی زد میں پھنسے رہے، ہمیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، کچھ لوگوں کو سر میں کچھ کو دھڑ میں گولی لگی، میرے ساتھ بیٹھے ایک شخص کو دل میں گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وہاں کوئی رحم نہیں ہے، فلسطینی صرف اس لیے جاتے ہیں کہ وہ بھوکے ہیں، لیکن وہ شہد ہو جاتے ہیں اور ان کی میتیں واپس آتی ہیں‘۔
واضح رہے کہ مئی کے آخر میں غزہ میں امداد پر پابندی جزوی طور پر ہٹانے کے بعد اسرائیل نے امداد کی تقسیم کے لیے ایک نیا نظام شروع کیا، جس میں خوراک کی ترسیل ایک امریکی حمایت یافتہ گروپ کے ذریعے اسرائیلی فوج کی نگرانی میں کی جا رہی ہے۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے انکشاف کیا تھا کہ مئی کے اختتام سے اب تک غزہ میں خوراک حاصل کرنے کی کوشش کے دوران کم از کم 798 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
او ایچ سی ایچ آر کی ترجمان روینا شمدا سانی نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’7 جولائی تک ہمارے پاس 798 شہادتوں کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں سے 615 افراد غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے مقامات کے آس پاس شہید ہوئے جبکہ 183 افراد غالباً امدادی قافلوں کے راستے میں نشانہ بنے‘۔