بین الاقوامی

اسرائیل سے منسلک جہازوں کے علاوہ سب کو آمد و رفت کی آزادی ہے، یمن

ایران کے پریس ٹی وی کے مطابق یمنی صدر نے کہا ہے کہ ان کا ملک بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں جہازوں کی آمد و رفت کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے، سوائے اُن جہازوں کے جو اسرائیل سے منسلک ہیں یا غزہ پر اس کی جارحیت کی حمایت کرتے ہیں۔

یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب حوثیوں کی جانب سے اسرائیل یا اس سے وابستہ سمجھے جانے والے جہازوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث علاقائی بحری راستوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

بین الاقوامی میری ٹائم آرگنائزیشن کے اجلاس میں لائبیریا کے وفد نے کہاکہ جب ہم ابھی تک ’میجک سیز‘ کے حملے کے صدمے سے نہیں نکلے تھے، ہمیں ’ایٹرنٹی سی‘ پر حملے کی اطلاع ملی، جس میں 2 مزید جہازران ہلاک ہو گئے۔

دونوں جہاز ان تجارتی بیڑوں کا حصہ تھے جن کے جہاز گزشتہ سال اسرائیلی بندرگاہوں پر جا چکے ہیں۔

برطانیہ کی بحری سیکیورٹی فرم ’وینگارڈ ٹیک‘ کی انٹیلیجنس سربراہ ایلی شفیق کے مطابق حوثی حملوں کے چند مہینے رکنے کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے عزائم بدل گئے ہیں, جب تک غزہ میں جنگ جاری ہے، اسرائیل سے منسلک یا نظر آنے والے جہاز خطرے میں رہیں گے۔

فلپائن نے اپنے جہازرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی جان کے تحفظ کے حق کو استعمال کریں اور خطرناک یا جنگ زدہ علاقوں، جیسا کہ بحیرہ احمر میں سفر سے گریز کریں۔

پیر کو اسرائیل نے یمن کے تین بندرگاہوں اور ایک بجلی گھر پر حملے کیے، یہ ایک مہینے میں اسرائیل کا یمن پر پہلا حملہ تھا۔

حوثی ان حملوں کو فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر بیان کرتے ہیں، غزہ حکام کے مطابق غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں، 57 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔

یہ جنگ نہ صرف شدید انسانی بحران اور بھوک کا سبب بنی ہے بلکہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی اور عالمی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم کے الزامات کا باعث بھی بنی ہے، اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button