
ملک کے معروف صحافی سہیل وڑائچ نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف۔کے حوالے سے ایک بڑا انکشاف کیا ہے۔ اپنے تازہ ترین کالم میں وہ لکھتے ہیں۔
میاں صاحب کو نکالنے کے حوالے سے بہت سے معاملات ابھی پسِ پردہ ہیں۔اصل میں میاں صاحب کے معاملات جنرل راحیل شریف سے ہی خراب ہو گئے تھے حالانکہ جنرل راحیل شریف کا تقرر بہت سوچ سمجھ کر کیا گیا تھا۔
جنرل راحیل شریف نے آرمی چیف بنتے ہوئے جن چار یا پانچ سینئر جرنیلوں کو اپنا مشیر بنایا وہ سارے میاں صاحب کے خلاف تھے اور یہی مشیر ہر روز جنرل راحیل شریف کو بھڑکاتے تھے۔
ایک خلیجی ملک کے سربراہ نے جب جنرل راحیل شریف کو 60 کروڑ ڈالر کا جہاز تحفتہً پیش کرنے کا وعدہ کیا تو میاں صاحب نے جنرل راحیل شریف کو منع کیا کہ آپ یہ جہاز نہ لیں مگر راحیل شریف نے یہ بات نہ مانی وزیراعظم نے اپنے سیکرٹری سے اس حوالے سے باقاعدہ خط لکھوایا مگر جنرل راحیل شریف نے یہ جہاز منگوا لیا۔
دوسرا واقعہ یہ ہوا کہ سعودی عرب کے دورے کے دوران جب میاں صاحب کی شاہ سلیمان سے ملاقات ہوئی تو اچانک انہیں بتایا گیا کہ جنرل راحیل شریف مجوزہ اسلامی فوج کے سربراہ ہونگے۔
وزیر اعظم کو بہت صدمہ ہوا کہ انہیں تو علم تک نہیں تھا، انہیں اندھیرے میں رکھ کر بالا ہی بالا یہ فیصلہ کر دیا گیا ۔صورتحال کچھ ایسی تھی کہ میاں صاحب کو فوراً ہاں کرنا پڑ گئی نہ انہیں سوچنے کا وقت ملا اور نہ مشورے کا۔