بین الاقوامی

ایرانی تیل کی تجارت میں ’ملوث‘ انڈین اور پاکستانی کمپنیوں پر امریکی پابندی

امریکا نے ایران کی پیٹرولیم اور پیٹروکیمیکل مصنوعات کی فروخت اور ترسیل میں ملوث 6 کمپنیوں اور متعدد بحری جہازوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، ان میں بھارت اور پاکستان میں قائم 2 کمپنیاں بھی شامل ہیں، یہ اقدام تہران پر معاشی دباؤ بڑھانے کے لیے جاری امریکی مہم کا حصہ ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول (او ایف اے سی) کی جانب سے اعلان کردہ ان پابندیوں کا ہدف ان شپنگ اور مینجمنٹ کمپنیوں کا ایک نیٹ ورک ہے، جن پر ایران کی جانب سے خاموشی سے تیل اور پیٹروکیمیکل مصنوعات منتقل کرنے میں مدد دینے کا الزام ہے، یہ سب امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

یہ حالیہ پابندیاں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا اور اسرائیل کے حملوں کے چند ہفتوں بعد سامنے آئی ہیں اور یہ ظاہر کرتی ہیں کہ واشنگٹن اب بھی سابق صدر ٹرمپ کی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’محکمہ خزانہ، تہران کے مالی وسائل تک رسائی کو روکنے اور اس کی غیر مستحکم سرگرمیوں کو ایندھن فراہم کرنے والے آمدنی کے ذرائع کو ہدف بناتے ہوئے معاشی دباؤ کو مزید بڑھاتا رہے گا‘۔

جن کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں قائم ’ایس اے آئی صبوری کنسلٹنگ سروسز‘ شامل ہے، جو دو ایل پی جی ٹینکروں ’بیٹیلیور‘ اور ’نیل‘ کی کمرشل مینیجر تھی۔

محکمہ خزانہ کے مطابق ستمبر 2022 میں بیٹیلیور نے ایران سے الائنس انرجی کمپنی کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات منتقل کیں، جو پہلے ہی امریکی پابندیوں کا شکار ہے۔

پاکستان کے شہر لاہور میں قائم الائنس انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ پر بھی ایران کے ساتھ تیل کی تجارت میں ملوث ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے، یہ کمپنی پہلے بھی امریکی پابندیوں کی زد میں آچکی ہے۔

امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے دیگر اداروں میں متحدہ عرب امارات، ایران اور پاناما میں قائم کمپنیاں اور ان کے زیرِ انتظام بحری جہاز بھی شامل ہیں۔

جواب دیں

Back to top button